حلقہ 1 کوٹلی ۔۔ عوامی نمائندہ کا انتخاب

Ajk Election

Ajk Election

تحریر: امجد محمود چوہدری
الیکشن کے قریب آتے ہی کوٹلی کی سیاست گرم ہو چکی ہے ۔ جہاں پرانے سیاسی کھلاڑی عوامی ووٹ پر طبع آزمائی کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں کچھ نئے چہرے بھی عوامی توجہ کا مرکز بنتے جا رہے ہیں ۔آزاد کشمیر میں اس وقت اگرچہ مسلم لیگ ن کا طوطی بول رہا ہے اور عوامی حلقوں میں یہ تاثر بھی دیا جا رہا ہے کہ اس بار حکومت ن لیگ ہی بنائے گی ۔تحریک انصاف کے قیام سے جہاں سب سے بڑا نقصان پیپلز پارٹی کو ہوا وہیں سیاسی طور پر مسلم کانفرنس کی 3 دہائیوں سے چلی آ رہی کامیابی کے راستے میں رکاوٹیں بھی پیدا ہو گئی ہیں ،سابق سینئر وزیر ،ایم ایل اے ملک محمد نواز کے بہت سے قریبی ساتھیوں نے اپنی سیاسی وابستگی تبدیل کر کے ان کا ساتھ چھوڑا۔جن میں آرائیں برادری کے چیدہ چیدہ نام سامنے آئے ہیں ،جس سے ملک محمد نواز خان کو اپنی کامیابیوں کا تسلسل جاری رکھنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑے گا۔

مسلم کانفرنس کے علاوہ کوٹلی کا ہمیشہ سے ایک ہی مسئلہ رہا ہے کہ دوسری تمام سیاسی جماعتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالہ سے تحفظات اور کھینچا تانی رہی ہے جس کا مسلم کانفرنس نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے اور آئندہ کے الیکشن میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی نظر آ رہی ہے ، حلقہ ایک کوٹلی میں پیپلز پارٹی کے پاس اس وقت کوئی بھی ایسا امیدوار نہیں ہے جو سیٹ کو نکالنے کی پوزیشن میں ہو ۔کیونکہ پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے ہی ایک تو ٹکٹ تاخیر سے جاری کیا جاتا رہا ہے اور دوسرا ٹکٹ کے حصول کی دوڑ میں درجن بھر سے زائد امیدوار سامنے آتے رہے ہیں جو ٹکٹ ملنے والے امیدوار کے لئے ہمیشہ ہی بھاری ثابت ہوئے ہیں۔

PPP

PPP

پیپلز پارٹی میں ٹکٹ کے امیدوار کے لئے اس وقت موسٹ فیورٹ سابق مشیر حکومت چوہدری الیاس ہی ہیں اگر ان کو وقت سے پہلے ٹکٹ جاری کر دیا جائے تو وہ نتائج دے سکتے ہیں لیکن جب تک پارٹی میں ٹکٹ کے درجن بھر امیدوار ہیں ان کو مشکلات کا سامنا رہے گا ،گذشتہ الیکشن میں بھی جس طرح ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی گئیں اور ٹکٹوں کی تقسیم پر ہلڑ بازی کی گئی وہ بھی قیادت کے لئے سبق آموز ہے ۔ تحریک انصاف بھی اس وقت دو دھڑوں میں تقسیم نظر آ رہی ہے ایک بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے حامی اور دوسرے پارٹی کے اولین ممبران جنھوں نے پارٹی کی بنیاد رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا اگرچہ وہ تمام اب کہیں پس منظر میں چلے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹکٹوں کے حوالہ سے تحفظات یقینا موجود ہیں ، چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ممبر کشمیر کونسل چوہدری محبوب ایڈووکیٹ نے اپنی تمام تر توجہ علاقہ راج محل پر مرکوز کر رکھی ہے۔

چوہدری غالب بھی کہیں نا کہیں ٹکٹ کی دوڑ میں نظر آ رہے ہیں ۔بہر کیف اب دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف ٹکٹ کے حوالہ سے کس کا انتخاب کرتی ہے ،مسلم لیگ ن کا حال بھی پیپلز پارٹی سے مختلف نہیں ہے ، ٹکٹ کے حصول کے لئے اس وقت ملک یوسف ایڈووکیٹ، ملک ظفر،راجہ نجیب ایڈووکیٹ، لیاقت مغل ایڈووکیٹ ، سمیت درجن بھر امیدوار ہیں ۔جماعت اسلامی بھی اپنا ایک ووٹ بینک رکھتی ہے جو اتحاد کی صورت میں کسی بھی جماعت کے سر کامیابی کا تاج سجا سکتی ہے ۔دوسری جماعتوں کی کھینچا تانی میں مسلم کانفرنس کے امیدوار ملک محمد نواز خان فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، لیکن اس الیکشن میں ایک جماعت کے اضافے کے ساتھ آزاد امیدواروں نے بھی اپنی انتخابی مہم شروع کر رکھی ہے جن میں پیر سیدسرجن ڈاکٹر شمس محی الدین قادری، تبارک سید ایڈووکیٹ،راج محل سے الطاف ملک بھی کوٹلی کے عوامی مسائل کے حل کے لئے میدان میں موجود ہیں۔

ANP

ANP

نیشنل عوامی پارٹی نے بھی الیکشن میں حصہ لے رہی ہے لیکن فی الحال ابھی یہ طے نہیں ہو سکا ہے وہ تن تنہا میدان میں اترے گی یا دیگر قوم پرست جماعتوں کے اتحاد کی صورت میں الیکشن میں حصہ لے گی ،ان تمام امیدواروں کا کہیں نا کہیں اثر رسوخ موجود ہے جو کے بڑی تینوں جماعتوں کے ووٹ پر اثر انداز بھی ہو گا اور کوٹلی سے کامیاب امیدوار بہت ہی کم مارجن سے جیتے گا ۔ اس بار کوٹلی کی تاریخ کے سب سے دلچسپ الیکشن ہونے جا رہے ہیں جن میں کوٹلی حلقہ ایک کی تقدیر کا فیصلہ ہو گا ۔ بہر کیف کوٹلی کی عوام کو اس سے کوئی بھی دلچسپی نہیں کہ کس کو ٹکٹ ملے گا اور کس کو نہیں اس بار ان کی نظریں کسی ایسے امیدوار پر ٹکی ہیں جو کوٹلی کی تقدیر بدلنے کا عزم و حوصلہ رکھتا ہو۔

کوٹلی کے باسی آج بھی برسات کے دنوں میں سیوریج کے پانی کے مسئلہ سے دوچار ہیں ، پینے کا صاف پانی، تعلیم ،روزگار ،انصاف سمیت دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ کوٹلی شہر میں داخل ہونے والے سڑکوں کی حالت زار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کوٹلی میں کس قدر ترقیاتی کام ہوئے ہیں ، اگر کوئی کام ہوا ہے تو وہ یہ کوٹلی کے سینے پر واقع ایک ایسی مین روڈ جس پر ٹریفک کا ہر وقت رش ہونے کی وجہ سے لنک روڈ کو استعمال کیا جا رہا تھا ،اس کے بیچوں بیچ عقل سے عاری لوگوں نے پتہ نہیں کیا سوچ کر بجلی کے پول لگوا ئے اور اس کو دو رویہ بنا کر اس کی خوبصورتی کو داغ لگا دیا ہے ۔ سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ سرکاری اہلکاروں نے ہر محکمہ کا بیڑہ غرق کر رکھا ہے ، ایسا لگتا کے کہ ہمارے معاشرے میں رواداری، بھائی چارہ اور بالخصوص رزق حلال کی جستجو بالکل ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

سرکاری اہلکار چاہے جس بھی محکمہ کا ہو اس کی نذر میں سوٹڈ بوٹڈ شخص ہی قابل عزت و احترام ہے جبکہ ایک غریب شخص کی کوئی قدر نہیںجو کسی جائز کام کے لئے بھی دفاتر کی سیڑھیوں پر پورا دن بیٹھا رہتا ہے ،خیر کوٹلی کے سارے مسائل کسی ایک ایماندار اور باکردار شخص کے مرہون منت ہیں جو پوری ایمانداری اور جرات سے کام کرے اور حقیقی معنوں میں عوامی نمائندہ ہو اب کوٹلی کی عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اپنے لئے کیسے امیدوار کا انتخاب کرتے ہیں۔

Amjad Mahmood Chaudhry

Amjad Mahmood Chaudhry

تحریر: امجد محمود چوہدری