اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے پی آئی اے کو کارپوریشن میں تبدیل کرنے سے متعلق آرڈیننس منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپوریشن تبدیلی آرڈیننس 2015 منظوری کے لئے پیش کیا۔ آرڈیننس کے تحت اب پی آئی اے کمپنیز آرڈیننس 1984 کے تحت ایک کمپنی کے طور پر کام کرے گی۔
اجلاس کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں اس قومی ادارے کو ٹھیک کرنا ہے۔ نئے آرڈیننس کے بعد پی آئی اے کے شیئرز اور ملازمین کے حقوق پر کوئی ضرب نہیں لگی۔ پی آئی اے پر 295 ارب کے قرضوں کے حوالے سے حکومتی گارنٹی بھی بدستور موجود ہے۔ اس قانون یا کمپنی بننے کے بعد کوئی ملازم فارغ ہوا ہے نہ ہوگا۔ پی آئی اے کے کسی اثاثے کی نجکاری نہیں ہوگی۔ نجکاری کمیشن اس حوالے سے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ دے گا جس کے بعد فیصلہ ایوان کرے گا۔
دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق مذاکرات بھی کامیاب ہوگئے ہیں جس کے تحت پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اپوزیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے اسد عمر، پیپلز پارٹی کے نوید قمر ،جماعت اسلامی کے طارق اللہ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اور عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ اس کے علاوہ سینیٹ سے بھی ارکان کے نام مانگے جائیں گے جس کے بعد کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔