تحریر: شاہ بانو میر رب العالمین تمام جہانوں کا رب ہے شکر کے احساس سے لبریز یہ خوبصورت قرآن پاک کی بنیاد ہے جس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی یہ سورت اپنے مطالعے کے اندر وسیع تر مقاصد رکھتی ہے – آئیے سوچیں صبح آنکھ کھلنے سے لے کر تمام دن بھاگ دوڑ کرنے اپ،نے ہر عضو کو استعمال کر کے خود کو کامیاب بنانے والا انسان بستر سے اٹھنے سے اگر معذور کر دیا جائے؟ پاؤں اٹھنے سے قاصر ہوں؟
ہاتھ منہ دھونے سے انکار کردیں حاجات ضروریہ قدرتی عمل سے ممکن نہ ہو سکیں؟ نوالہ منہ میں اٹکا رہ جائے اور نگلنے سے انسان لاچار ہو؟ جسم کی مشینری خاموشی کے ساتھ اندر ہی اندر سارے شور شرابے کو محفوظ رکھتی ہے اور تمام کے تمام اعضاء اگر خاکی رنگ کی جلد میں روپوش نہ کر دئے جاتے تو ان کے متحرک ہونے اور خوراک کے نگلنے سے مائع بننے کا عمل اگر سفید شفاف جلد سے دیکھا جا سکتا تو کیسی کراہیت محسوس ہوتی ؟ دل کی موٹی رگوں سے باریک شریانوں تک بہنے والا لہو جو حیات ہے اگروہ خوراک کو کیمیائی انداز میں خون بنتے دیکھتے تو سوچئے کیا ہوتا؟ کہ ہمارا کھانا پینا زندہ رہنا محال ہو جاتا –
اندر کی دھڑکن کا شور یا اعضاء کا ارتعاش پوری شدت سے سنائی دیتا تو ہم کیسے عام زندگی گزارتے ہم بے سکون ہو کر جائے پناہ ڈھونڈتے سوچئیے اگر دل کی دھڑکن کی ادائیگی کرنی پڑتی آکسیجن کیلئے بل دینا پڑتا نظر کیلئے ادائیگی روزانہ کی بنیاد پے کرنی ہوتی؟ سننے کیلئے سیل خریدنے پڑتے ہاتھوں کی حرکت کیلئے طے شدہ ادائیگی کرنی ہوتی؟ پاؤں کو روک دیا جاتا عدم ادائیگی کی صورت؟ کیا ہوتا؟ بے حساب مناظر کو دیکھنے والی آنکھیں بے شمار آوازوں کو سننے والے کان دیگر نعمتیں بے حساب کبھی ہم نے غور کیا؟
Sajda
سوچا ؟ حق ادائیگی کیلئے فکر مند ہوئے؟ کیا اتنی نعمتوں کے چوبیسوں گھنٹے استعمال کے بعد ہم اللہ کے حضور جھک کر عاجزی کے ساتھ ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں ؟ سورت فاتحہ شکر گزاری کی آگاہی کی اللہ پاک کی ستر ماؤں سے زیادہ شفقت مہربانی اور عنایت کی شعور کی اللہ کی ذات کو کھوج کر زندگی کا حصہ بنانے کی آئیے کچھ سادہ سے نکات کو سمجھنے کی کوشش کریں جو اس سورت مبارکہ میں سمجھایا گیا ہے
الحمد للہ سے قرآن پاک کے آغاز کو مفسرین بیان کرتے ہیں کہ یہ سورت اپنے وجود میں مکمل قرآن پاک کا حسین و جمیل مکمل متن ہے – اللہ کی تعریفیں کیوں کرنی ہیں کیونکہ وہ مالک ہے جہانوں کا عام مسلمان جب اسے از خود پڑھتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ ایک یہ دنیا جہاں دوسرا موت کے بعد کا جہاں جبکہ عالمین کا رب اور عالم کونسے ہیں سوچئے آسمان پر موجود فرشتے جو صبح و شام اپنے رب کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں ایک عالم ان کا ہے ایک عالم ارواح ہے موت اور قیامت کے درمیان وفات پانے والوں کے معاملات اللہ پاک ہی جانتے ہیں “”عالم برزخ “” بھی ایک عالم ہے – یہ دنیا ایک عالم ایک عالم وہ ہے جو جنات کا ہے جن کا وجود قرآن پاک کی سورت جن سے ثابت ہے اور آپ سفر طائف کے دوران جب ان لوگوں کے بد ترین سلوک کا شکار ہوئے تو اس وقت جن قرآنی آیات کو آپ پڑھ رہے تھے
ISLAM
ان کو وہاں سے گزرنے والے ایک جنات کے گروہ نے سنا اور وہ اس کلام بر حق کی تاثیر کو دلوں میں یوں اتار چکے کہ سب نے واپس جا کر اپنے سا تھیوں کو بتایا اور پھر سب نے اسلام قبول کیا ایک مکمل جنات کا عالم ان کی بودو باش رہن سہن دیگر معاملات ہیں – آبی دنیا دوسرا عالم آبی مخلوق کا رب کون ؟ سمندروں کی خاصیت کو بیان کیا گیا کہ کہیں ایسا کھاری پانی کہ حلق چھل جائے اور کہیں ایسا شیریں لذیذ پانی کہ سبحان اللہ پھر اس سمندر کے عالم میں کشتیاں جہاز زیورات کا سامان گھونگے سیپیاں رزق بے شمار جو انسانوں کیلئے ہے –
کائنات کی وسعت کو دیکھئے آسمان پر پھیلے ہوئے اجرام فلکی کو دیکھئے آج سائینسدان آپکو بتاتے ہیں کہ کروڑوں کہکشائیں ان کے زیر مطالعہ ہیں -سیارے ستارے سب کے سب ان کی کھوج کیلئے معمہ ہیں – یہ آسمان اس میں موجود سیارے ستارے چاند سورج سب کے سب اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ ایک منظم نظام کے تحت چل رہے ہیں رات اور دن کا باری باری آنا جانا اور چاند اور سورج کا طے شدہ انداز میں رونما ہونا سب اس “” رب العالمین “” کاعظیم معجزہ ہے – ان سے وقت کا تعین کیا جاتا تھا پرانے وقتوں میں اور مہینوں کو سمجھا جاتا تھا –