پشاور (جیوڈیسک) افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیا میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان شمالی وزیرستان کا اہم کمانڈر آریانہ ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے 15 ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے حکیم اللہ محسود گروپ سے ہے، آریانہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے قبل یہ اس کا انتہائی قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا، شدت پسندوں کیخلاف یہ کارروائی گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے مطالبے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
ملکی و غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کے روز افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیا میں پاکستانی طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کی جھڑپ ہوئی ہے ،افغان سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کی اطلاع پر چھاپہ مارا تو ٹھکانے پر موجود دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
جس پر سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جو کئی گھنٹے تک جاری رہی اور اس جھڑپ کے نتیجے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان شمالی وزیرستان کے اہم کمانڈر آریانہ مارا گیا ہے جبکہ اس کے 15 ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے ، سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانے سے بھاری مقدار میں برآمد ہونے والا اسلحہ اور گولہ بارود اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔
آریانہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد میر علی سے افغانستان فرار ہو گیا تھا ، آریانہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ حکیم اللہ محسود کا قابل اعتماد دوست تھا اور اس کو اہم اور قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا ،رپورٹس کے مطابق شدت پسندوں کیخلاف کارروائی پاکستان کے مطالبے پر کی گئی ہے گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشاءکانفرنس میں میں پاکستان کی جانب سے افغان حکام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ جو پاکستانی دہشت گرد یہاں سے فرار ہو کر افغانستان میں آباد ہیں انکے خلاف وہاں کارروائی کی جائے۔