کراچی (اسٹاف رپورٹر) دہشتگردی کیخلاف آپریشن کرتے ہوئے خصوصی اختیارات کے تحت 27 اگست کو رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ڈاکٹر عاصم پر رینجرز کی جانب سے دہشتگردی کی دفعات کے تحت جسمانی ریمانڈ کے حصول کے بعد اب پولیس کی جانب سے عدم شواہد کی بناءپر پولیس کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کی رہائی نہ صرف پولیس پر مضبوط سیاسی و ریاستی گرفت کا ثبوت ہے بلکہ اس سے رینجرز کے ہاتھوں ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری اور طویل حراست و ریمانڈ سب کچھ ہی غیر قانونی ثابت ہوجائے گا جس سے نہ صرف رینجرز کے کردار پر سوالات اٹھیں گے بلکہ بعض حلقوں کی جانب سے رینجرز آپریشن پر لگائے جانے والے جانبداری کے الزامات کو بھی تقویت حاصل ہوگی۔
محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں وسیم اختر کیخلاف بے بنیاد لزامات پر 50کروڑ روپے ہرجانے کی درخواست یقینا سیکورٹی اداروں کیخلاف بے بنیاد ہرزہ سرائی کی روک تھام کا باعث بنے گی مگر رینجرز او ر آپریشن پر جانبداری کے الزامات لگانے والے تمام سیاسی قائدین و رہنماوں کو نظر انداز کرکے فرد واحد کیخلاف کاروائی کے نتائج قومی وحدانیت کیلئے خطرہ بن جائیں گے اسلئے رینجرز کو ان تمام سیاستدانوں کیخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے جو رینجرز پر مختلف النوع قسم کے الزامات لگا رہے ہیں۔