ٹیکساس (جیوڈیسک) کینسر کے علاج کے لیے کوشاں سائنس دانوں نے اس کے علاج کے لیے ایک نیا اور جدید طریقہ ایجاد کرلیا ہے جس کے تحت مریض کی جنز تھراپی کی جائے گی جو جسم کے نظام مزاحمت کو اس قابل بناتی ہے کہ مریض کے کینسر سیل پر حملہ کر کے اسے تباہ کردیتے ہیں جب کہ طاقتور سیل کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
ٹیکساس کے ہاؤسٹن میتھاڈسٹ اسپتال کے محققین کا کہنا ہے کہ اس تیکنیک کی بدولت پروسٹیٹ کنسر سیل خود کو ختم کرنے لگتے ہیں اسی لیے اس تیکنیک کو خود کش جینز تھراپی کا نام دیا گیا ہے جب کہ اس تیکنیک کی بدولت کینسر کے مریض کے بچنے کے امکانات 20 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں اور علاج کے 5 سال تک مریض کو دوبارہ اس کی ضرورت نہیں رہتی۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ خود کش جنیز تھراپی کو جب ریڈیو تھراپی کے ساتھ ملا کر کیا جائے گا تو مستقبل میں اس کے مزید مؤثر نتائج سامنے آئیں گے۔ تحقیق کے مطابق جب اس تیکنیک کے دوران پروسٹیٹ کینسر کا باعث بننے والے خلیوں کو جنییاتی طور پر اس طرح تبدیل کیا جاتا ہے تو وہ جسم کے دفاعی نظام کو سگنل دیتا ہے کہ وہ ان سیلز پر حملہ آور ہو جس سے کینسر سیلز تباہ ہونے لگتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر جسم کینسر سیلز کو دشمن کے طور پر پہچان نہیں پاتا کیوں کہ یہ سیل عام صحت مند سیلز سے وجود میں آتے ہیں اس لیے جسم انفیکشن کے خلاف تو کام کرتا ہے لیکن کینسر سیل کی پہچان نہ کرنے کی وجہ سے انہیں نہیں مارتا جب کہ خودکش جینز تھراپی میں ایک وائرس موجود ہوتا ہے جو کینسر سیلز میں پہنچ جاتا ہے جس سے وہ خود کو تباہ کرنے لگتے ہیں اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب جسم کا دفاعی نظام ان پر بڑا حملہ کردیتا ہے۔
تحقیق کے دوران پروسٹیٹ کینسر کے 62 مریضوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ایک گروپ کی دو بار جینز تھراپی کی گئی جب کہ زیادہ کینسر کا شکار مریضوں کی تین بار تھراپی کی گئی، ان دونوں گروپوں کی ریڈیو تھراپی بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 5 سال بعد دونوں گروپ کے مریضوں کے بچنے کے امکانات بالترتیب 97 اور 94 فیصد رہے اور کینسر کے علاج کے طریقے میں بھی 5 سے 20 فیصد تک بہتری آئی ہے۔ تحقیق کے 2 سال بعد کیے گئے بائی اوپسی ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ان مریضوں میں بالترتیب 83 اور 79 فیصد منفی نتائج سامنے آئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تیکنیک نے کینسر کا طریقہ علاج ہی تبدیل کردیا ہے اب ڈاکٹرز اس قابل ہوجائیں گے کہ اس ایجنٹ کو براہ راست ٹیومر میں داخل کیا جا سکے تاکہ جسم ان سیلز کو تباہ کرسکے۔