سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ طالب علموں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر سینکڑوں خواتین کا احتجاجی مظاہرہ، ریاستی پولیس اور فورسز کے خلاف شدید نعرے بازی، سری نگر پلوامہ روڈ دھرنا دے کر بلاک کر دی، گرفتار طالب علموں کی فی الفور رہائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پولیس پر طالب علموں کے مستقبل کو تاریک بنانے کا الزام لگاتے ہوئے پانپور سے آئی خواتین نے پریس کالونی میں احتجاج کیا اور گرفتار طالب علموں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی خواتین نے بتایا کہ پولیس نے پانپور میں گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران 3کمسن بچوں سمیت 6طالب علموں کو گرفتار کیا اور بعد میں 3کمسن بچوں کو اگرچہ رہا کیا گیا تاہم محمد عمران کوکر، پرویز احمد آخون، عادل حمد ڈار کو گزشتہ ایک ہفتے سے سرینگر کے ایک پولیس سٹیشن سے دوسرے پولیس سٹیشن منتقل کیا جاتا ہے۔ عمران کی والدہ نے روتے ہوئے بتایا کہ میرا بیٹا گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول جواہر نگرمیں 11ویں جماعت کا طالب علم ہے اور وہ امتحانی رول نمبر سلپ لانے کیلئے گھر سے سکول جارہا تھا کہ سمپورہ میں پولیس نے چیکنگ کے دوران اسے گرفتار کیا۔ انہوں نے بتایا میرے بیٹے کا کیا قصور ہے۔
فریڈم پارٹی کے محبوس سربراہ شبیر احمد شاہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر پاکستان اور بھارت کی جنوبی ایشیاءمیں امن کےلئے کوششیں رائیگاں جائیں گی، کشمیری عوام مذاکرات کے مخالف نہیں، نریندر مودی کو جرات سے کام لے کر پنڈت جواہر لال نہرو کے وعدوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یٰسین ملک نے کہا ہے کہ ہم بزدل نہیں کہ پیٹھ دکھا کر بھاگ جائیں ¾ حق کےلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
لبرےشن فرنٹ کو کشمےرےوں کی تحرےک آزادی کو شروع کرنے اور سخت ترےن حالات کے باوجود جاری رکھنے کا اعزاز حاصل ہے، ہم کشمےرکے باسی ہےں اور اپنی سرزمےن کو کسی بھی حال میں نہیںچھوڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق را چےف امر سنگھ دلت کے بےان جس میں انہوں نے ےاسےن ملک کو کشمےر چھوڑکر پاکستان میں رہائش اختےار کرنے کےلئے کہا تھا، پر اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کیا۔