اخلاقی قدریں بھی سیٹ کر لی جائیں

Pakistan

Pakistan

تحریر: اسد سید
سابقہ و رواں سال میں جو ترقیاں پاکستان نے سمیٹی ہیں یہ یقینا قابلِ تعریف ہیں گو کہ یہ ٦٩ سال پہلے کے کام ابھی انجام دیئے جارہے ہیں بہر حال .دیر آیددرست آید .ہی سمجھیں جو مُلک بنا ہی نظریہ امن و زادی اور مذہبی آزادی کے نعروں پے تھا وہاں تکفیری ٹولوں کا سرگرم ہونا اور تمام زمہ دار اداروں کا پھرپور مدد فراہم کر کے مُلک میں دہشت و وحشت کا بازار گرم کرنا میری سمجھ سے بالاتر ہے اور سیاسی ہیجڑوں کا الیکشن میں تکفیری ٹولوں کی مدد کے زریعے سے جیتنا اور کھُلے عام اُنہیں ٤ سے ٥ درجن تک حکومتی سیکیورٹی دے کے رکھنا اور عدالتوں کا بیت المال سے ہزاروں معصوم پاکستانیوں کے قاتلوں کے گھر کی کفالت کروانا اور داخلی و خارجی امور کی سیکیورٹی کے نگران اداروں کا خاموش تماشائی بنے رہنا باوجود سب کچھ جاننے کے بہت سارے سوالوں کو جنم دیتا ہے لیکن لاکھ لاکھ شُکر ہے

اُس وحدہ لا شریک کا جس نے دیر سے ہی سہی لیکن ہمیں ایسا بہادر کمانڈر دِیا جس نے ٦٩ سالہ گند کو صاف کرنے جیسے مُشکل بوجھ کو اکیلے اپنے کندھوں پے اُ ٹھا لیا اور یقینا وہ اِس بوجھ سے پورے پاکستان کے دکھی اور تکلیف زدہ شھداء کے لواحقین کو مطمئن کر دے گا یہ تو تھی وہ کامیابی جو فورسز کے بل بوتے پے حاصل کی جا رہی ہے لیکن چند کام ایسے ہیں جو ہمارے کرنے کے ہیں سول سوسائٹی دانشور قلم کار ادیب اور اُساتذہ و علماء حقہ ہی بجا لا سکتے ہیں

Suicide Bomber

Suicide Bomber

ہماری عوام پاکستان جس نے ایک طویل عرصہ جنگ و جدل اور ظلم و بربریت کی فضاء میں بسر کیا جس کی وجہ سے یقینا پاکستانی قوم شدید اضطراب اورذہنی دباو ( ڈپریشن )کا شکار ہے اور ساتھ ساتھ سیاسی غلیظوں نے بھی ہماری قوم کے اعصاب کا بھی خوب حساب لیاایسے حالات میں جب صُبح سے شام تک ہم بمب بلاسٹنگ سے لیکر ٹارگٹ کلنگ اور مساجد میں دھماکوں سے لیکر فورسز پے حملوں جیسے واقعات سُن سُن کے شدید ذہنی مریض بن رہے تھے وہیں پے حکومتوں کی طرف سے مہنگائی کے دستی بمب بھی چلائے گئے اور خودکش بمبار حکومتی نمائندے بھی گاہے بگاہے جیکٹس پھوڑ کے تمام مُحب ِ وطن پاکستانیوں اور شھدائِ پاکستان کے دِل دُکھانے کا عمل بجا لاتے جیسا کہ ١٠٠ لاشیں کوئٹہ میں روڈ پے ہونے کے باوجود ایک سیاسی جوکر نے کہا کہ میں کیا کر سکتا ہوں ہاں ایک ٹرک ٹشو پیپرز کا بھیج دیتا ہوں

یہ تمام حالات یہ تمام زخم میری بہادر قوم نے اپنے سینے پے سہیں ہیں ضرورت اب اِس امر کی ہے کہ ہم بھی اپنے حصہ کا کام انجام دیں عوامی شعور بحال کریں اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنے اندر آگاھی کا عمل شروع کریں اساتذہ حضرات ڈانس پارٹیوں کے انعقاد کی بجائے نظریہ پاکستان و افکار قائد اعظم علیہ رحمہ کے موضوعات سے طُلباء کو آشناء کریں اور افکار اقبال علیہ رحمہ کو عام کریں خودی کا درس دیں تاکہ مُلک کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے آنے والی نئی نسل موجودہ سیاست دانوں کی بھکاریوں والی پالیسز کو رد کر دیںہمارے دانشوروں کو چاہیے کہ مایوسی کی سیاہی والے قلم کو توڑ ڈالیں اور پُر اُمید ی کی گرین سیاہی کو اپنے قلم میں ڈا ل لیں اور نئی نسل کو مضبوط اور اقبال کا شاہین بنانے کیلئے اپنے حقیقی فریضے سے آگاہ کریںتاکہ سرزمین پاک کو جس طرح پاک افواج ضربِ عضب کے زریعے اپنے خون سے پاک و پاکیزہ بنا رہے ہیں

Quaid and Iqbal

Quaid and Iqbal

اسی طرح ہم اپنی زمہ داریاں بجا لا کے قائد اعظم و اقبال علیہ رحمہ کا حقیقی آزاد پاکستان بنا سکیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں پُرامن پاکستان اور محفوظ و ترقی یافتہ خوشحال پاکستان میں آنکھ کھولیں اورپاکستان کا نام پُر امن ممالک کی ٹاپ لِسٹ میں شامل کرنے کیلئے ہمیں چھوٹی چھوٹی کوتاہیوں کو جہاں ٹھیک کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے وہیں ہمیں پاکستان کی تصویر کو عالمی لیول پے ٹھیک کرنے کیلئے مایوسی و الزام تراشی کی موجودہ سوچ کو بھی ختم کرنا ہو گا مثال کے طور پے میں نے ایسے افراد کو بھی دیکھا ہے جو آسٹریلیا کی یا باقی ممالک کی نیشنلٹی لینے کے لیئے پاکستان کی تصویر کو انتہائی ڈراونا پیش کرتے ہیں تا کہ ہمیں

نیشنلٹی مِل جائے خُدارا اپنے زاتی مفادات کی خاطر اِتنے خود غرض مت بن جاو اقبال کے خودی کے سبق کو یاد کرو چند ڈالروں کی خاطر اپنی دھرتی اپنی ماں کے چہرے پے کالک مت مَلو کوئی غیرت مند بیٹا اپنی ماں کے تشخص کو یوں اغیار کے سامنے خراب نہیں کرنا چاہتاسوچیئے گا ضرور کیا ہم وہی قوم ہیں جس کا نام حُب الوطنی کا سروے کرنے والے عالمی ادارے نمبر ون پے لکھتے ہیں ؟ کیا اِسی کا نام حُب الوطنی ہے کہ پاکستان کا نام آتے ہی ہم خود زہر اُگلنا شروع کر دیتے ہیں ایسی عادات آپ کہیں اور کسی مُلک میں نہیں دیکھیں گے کئی ایک ممالک جن کی حکومتی پالیسیاں ایسی ہیں کے جن سے عوام کو شدید اختلافات ہیں جیسے کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی اور کئی ممالک میں افواج کو پھنسانا اور مروانا اِس پالیسی کی ہر فورم پے امریکن عوام شدید احتجاج کرتے ہیں

لیکن کہیں اپنے مُلک کو گالیاں دیتے نہیں سُنیں گے خیر اگر پاکستان کی افواج و ادارے کسی اچھے اقدام کی طرف راغب ہوئے ہیں تو ہمیں چایئے کہ اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جہاں حکومتی نا اہلی پے بات کریں وہیں اپنے رویوں پے بھی تھوڑا غور کریں اساتذہ اپنی زمہ داریوں سے آشناء ہوں علماء حب الوطنی کا حقیقی درس دیں اور دانشور پاکستانی قوم کو طویل تھکا دینے والے سیاہ اور گھٹا ٹوپ اندھیروں سے باہر لانے کیلئے اُمید کے چراغ روشن کریں اور یہ جو کامیابی ہے اِسے پہلے مُکمل کریں سب مِل کر پھر اِسے مضبوط بنانے کی حکمت عملی ترتیب دی جائے میں اُمید کرتا ہوں اگر ہم دِن رات تنقیدبرائے تنقید کے نشتر چلانے سے صرف آدھا وقت بھی مایوسیاں ختم کرنے پے صرف کریں تو یہ مملکت حقیقی معنوں میں پُر امن ،مضبوط ،خوشحال اور گرین قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر پے پو را اُترنے لگے گی میںوعدہ کرتا ہوں جہاں میرا قلم حکومتی نا اہلی کو آشکار کرے گا وہیں پے قوم و ملت کو مضبوط اور خوشحال بنانے کیلئے بھی جدوجہد جاری رہے گی اب سے کچھ دن پہلے میں نے ایک مشن شروع کیا ہے جسکا نام ہے گرین پاکستان و پُر امن پاکستان آئیں سب مِل کے حقیقی پاکستان کے خواب کو پورا کریں ۔۔

Syed Asad

Syed Asad

تحریر:اسد سید