دمشق (جیوڈیسک) عالمی میڈ یا کے مطابق اِس مناسبت سے انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے ایک خصوصی رپورٹ مرتب کی ہے ۔ یاد رہے کہ عالمی ادارے نے اِن تصاویر کو جمع کرنے کے بعد نو ماہ تک چھان بین کا عمل جاری رکھا۔
اِس عرصے کے دوران اٹھائیس ہزار سے زائد تصاویر کا باریکی بینی کے ساتھ مطالعہ کیا گیا ۔ یہ تمام تصاویر شامی فوج کے ایک منحرف بھگوڑے کے ذریعے شام سے باہر منتقل کی گئی تھیں ۔ اِس بھگوڑے کو ’سیزر‘ کے خفیہ نام سے پکارا جاتا ہے۔
فوٹوگراف حاصل کرنے والے ذریعے کے بارے میں اِس سے زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں ۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ منحرف فوجی کو اِن تصاویر تک رسائی کیسے حاصل ہوئی تھی۔