محکمہ ڈاک کے حکام کی نااہلی سے قدیم ڈاک خانے بند

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (نامہ نگار) محکمہ ڈاک کے حکام کی نااہلی سے قدیم ڈاک خانے بند، لاکھوں شہری ڈاک کی بروقت ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے متاثر، گھر گھر میں احتجاج۔

عوامی، سماجی حلقوں کا محکمہ ڈاک کے اعلیٰ حکام، وزیر اعظم پاکستان سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ ۔ایک طرف قومی ادارے محکمہ ڈاک کو منافع بخش بنانے کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب شہریوں کو گھر گھر ڈاک کی فراہمی کی سہولت سے محروم کیا جارہا ہے۔موجودہ دور حکومت میں محکمہ ڈاک کے افسران کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بیشتر سب پوسٹ آفسز بند کردیئے گئے ہیں۔

بند ہونے والے زیادہ تر پوسٹ آفسز میں ماہانہ 1500/- روپے سے2000 روپے کے مشاہرے پر پوسٹ مین کام کر رہے تھے اس طرح 5ویں سکیل کی پوسٹ کے ایک ملازم کی تنخواہ کے برابر رقم پر درجنوں پوسٹ آفسز کا کام چلایا جارہا تھا اور لوگوں کو بروقت سرکاری چٹھیاں، خطوط، رولنمبر سلپس اور دوسری اہم دستاویزات کی ترسیل کا سلسلہ چل رہا تھا مگر موجود ہ افسران نے خصوصی مہربانی کرتے ہوئے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی خاطر درجن سے زائد چھوٹے ڈاکخانوں کو بند کرکے ہزاروں لاکھوں افراد کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔

پوسٹ آفس دھونکل کے زیر انتظام کام کرنے والے 80سالہ قدیم ڈاکخا نہ ویروکی کے بند ہونے سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔پوسٹ آفس دھونکل کا عملہ ویروکی کے باسیوں کی ڈاک تقسیم کرنے کی بجائے دفتر میں ہی ضائع کردیتا ہے جس کی وجہ سے بیشتر طلباء وطالبات امتحانی ڈیٹ شیٹ ، رولنمبر سلپس بروقت موصول نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی سال گنوا بیٹھے ہیں اسی طرح عدالتی اور مختلف محکموں کی اطلاعات موصول نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

ویروکی، بھروکی، منظور آباد، خسڑے اور دیگر متاثرہ علاقوں کے مکینوںنے پوسٹ آفسزکی بندش کے معاملہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ادارے شہریوں کی سہولت کیلئے ہوتے ہیں،جبکہ ہمارے ہاں منافعوں کے نام پر ناقص پالیسیوں کے ذریعے شہریوں سے ایک کے بعددوسری سہولت چھین کر زندگیوں کو مشکل بنایا جارہا ہے۔ عوامی، سماجی حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان سے صورتحال کا نوٹس لینے اور بند کئے جانے والے سب پوسٹ آفسز کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔