نہیں جائیں گے جہنم میں میلاد منانے والے خود ہی جائیں گے ان کو ڈرانے والے خوف محشر ہے نہ قبر کا ڈر کوئی جلوہ گرہوں گے میری بات بنانے والے درپہ آئے سوالی مالا مال کردیتے ہیں ایسے سخی ہیں میرے نبی کے گھرانے والے لائیں گے تشریف تیرے آنگن میں رسول کریم گھرمیں اپنے محفل میلاد کی سجانے والے نسبت قرآن کی عظمت یوں بتائی آقانے بہتر ہیں تم سے قرآن پڑھنے پڑھانے والے دیکھ کرکرم نوازی کہہ رہی تھی بڑھیا کلمہ پڑھائو واپس لے چلو مہربانی فرمانے والے حب اہلبیت لے جائے گی جنت میں تجھے ابن علی کے غم میں آنسو بہانے والے یوں تو کماتے ہیں دولت بھی دنیا بھی بہتر ہیں ان میں عشق کمانے والے جسم لہو لہو ہے زباں پہ شکایت نہیں قابل رحم نہ تھے ورنہ پتھر برسانے والے زندگی میں ان کی آتی نہیں خزاں کبھی یادمصطفی ہیں جودل میں بسانے والے لکھتا رہے نعت رسول سناتا رہے نعت رسول مت دیکھ صدیق کیا کہتے ہیں زمانے والے