مہنگائی حکومت کو لے ڈوبے گی

Muslim League N

Muslim League N

تحریر: ممتاز حیدر
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، آئی ایم ایف سے قرضے لینے اور پھر ادا کرنے کے لئے منی بجٹ بھی لایا گیا۔ لوڈشیڈنگ میں اگرچہ کمی ہوئی مگر ہر ماہ آنے والے بجلی کے بلوں سے غریب عوام کے سردی کے موسم میں بھی پسینے نکل رہے ہیں،مسلم لیگ (ن) کے منشور میں یہ بات شامل تھی کی حکومت بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) مہنگائی کو ختم کرے گی مگر یہاں سارا الٹ ہو گیا،بجلی کے نرخوں میں بھی بار بار اضافہ،اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافی،اگرچہ”ن” لیگ والے کہتے ہیں کہ لاہور،پنڈی اسلام آباد میں میٹرو چلا دی ،لاہور میں اورنج ٹرین پر کام جاری ہے،ملتان میں بھی میٹرو چلے گی،سڑکیں بن رہی ہیں ،پل بن رہے ہیں۔موٹروے لاہور سے کراچی کام شروع ہونے والا ہے ۔۔۔ تو پھر احتجاج کیوں،لیکن ان کو کون بتائے کہ غریب عوام کے ساتھ الیکشن سے قبل جو وعدے کئے گئے تھے ،وہ پورے کیوں نہیں کئے گئے،شہباز شریف نے پچھلی حکومت میں پنجاب میں سستی روٹی سکیم چلائی تھی مگر آج روٹی آٹھ روپے کی مل رہی ہے،ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ،مگر حکومت ہے جو ماننے کو تیار نہیں ،عوام ملک میں تبدیلی کا واحد راستہ انتخابات کو ہی سمجھتے تھے۔ لیکن موجودہ حکمرانوں نے اس سوچ کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ جب عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہ کیا جائے اور حکمران لوگوں کے جسموں سے خون کاآخری قطرہ نچوڑ لینے پر تیار ہو جائیں تو لوگ تبدیلی کے لیے دوسرے راستے تلاش کرنے پرمجبور ہو جاتے ہیں۔

عوام نسل در نسل غربت اور محرومی و مجبوری کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ اہل اقتدار قومی دولت لوٹ کر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں ۔اپوزیشن ہے تو وہ بھی برائے نام،مہنگائی کے خلاف پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اسلام آباد اور لاہور میں خود ن لیگ نے ریلیاں نکالی تھیں مگر اب جو عوام کے ساتھ ہو رہا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ اپوزیشن بھی برابر کی شریک ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لودھران میں انتخابی مہم کے جلسے میں مہنگائی کے خلاف پنجاب اور قومی اسمبلی میں مہم چلانے کا اعلا ن کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کی جائے، بھارت میں کپاس کی پیداوار تین گنا بڑھ گئی ہے، 2013ء میں اتنا جنون نہیں دیکھا جتنا اب دیکھ رہا ہوں عوام تھانہ اور کچہری کی سیاست سے آزادی چاہتے ہیں۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر خر چ ہونے والی رقم سے 25 لاکھ بچے سکول جاسکتے ہیں، ایک کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، ہسپتالوں پر خرچ کریں تو ایک بستر پر دو مریض نہ ہوں، یہ لوگ تھانے کچہری سے تنگ آگئے ہیں، انصاف چاہتے ہیں، سڑکوں پر بعد میں پہلے پیسہ عوام پر خرچ کریں۔کسانوں کا معاشی قتل ہورہا ہے، پاکستان میں 30 فیصد کپاس کم ہوئی ہے۔ ڈیزل کی قیمت 20 روپے فی لیٹر کم ہونی چاہیے۔ (ن) لیگ 30 سال سے پنجاب میں حکومت کر رہی ہے۔

National Assembly

National Assembly

موبائل فون کارڈ خریدنے پر 100 میں سے 40 روپے ایڈوانس میں ہی کٹ جاتے ہیں، ہم مہنگائی کے خلاف پنجاب اور قومی اسمبلی میں مہم چلائیں گے۔تحریک انصاف کامہنگائی کے خلاف مہم چلانے کا اعلان تو خوش آئند ہے لیکن جو مہنگائی ہو گئی اور ہو رہی ہے اس کوکون روکے گا،اس کا ذمہ دار کون ہے؟کبھی پٹرول مہنگا،کبھی بجلی اور کبھی گیس،اوپر سے سردیوں میں اب گیس کی لوڈ شیڈنگ اتنی کہ لاہورکے میاں نواز شریف کے حلقہ انتخاب این اے 120میں سردیوں کے چار ماہ گیس آتی ہی نہیں لیکن بل ہر ماہ پہنچ جاتا ہے۔ایک طرف گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے تو دوسری جانب حکومت گیس مہنگی کر رہی ہے۔ غریب لوگ مہنگی ایل پی جی خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، حکومت کو ووٹ اسلئے نہیں دیا تھا کہ گیس ہی نہ ملے بلکہ عوام نے گیس بحران حل کرنے کیلئے ووٹ دیا تھا، سکولوں میں طالب علم بغیر ناشتے کے جاتے ہیں جبکہ دفاتر جانے والے بھی مشکلات کا شکار ہیں۔وفاقی وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ن ے عوام کو نوید سنادی کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پی کے میں گیس بحران آئندہ ماہ بھی جاری رہے گا۔

سوئی ناردرن اور سوئی سدرن دونوں ہی گیس کی طلب پوری کرنے سے قاصر ہیں، بالخصوص گھریلو صارفین کو گیس کی سپلائی مشکل ہوچکی ہے۔ رواں سال گیس کا بحران گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہے اور حکومت گیس کی طلب اور رسد کے درمیان خلا کو پورا نہیں کر سکی، پنجاب اور خیبر پی کے میں روزانہ دو سو ملین کیوبک فٹ گیس کی قلت ہے، جس سے گھریلو صارفین کیلئے مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ وفاقی وزیر نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں حکومت کیا کرے جب صرف پنجاب اور خیبر پی کے میں 3 لاکھ سے زائد نئے گھریلو کنکشنز سسٹم میں شامل ہوچکے ہیں۔گیس کی لوڈ شیڈنگ کے بعداب اوگراکی جانب سے یکم جنوری کوگیس38فیصد تک مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی ہے جو عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ گیس صارفین کے لئے ٹیرف میں اضافہ عوام کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں، ایک طرف عوام کوگیس میسر نہیں ،گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں تو دوسری جانب قیمتوں میں اضافے کی نوید سناکر عوام کے زخموں پرنمک پاشی کی جارہی ہے۔

Kashmir

Kashmir

اوگرانے رواں مالی سال کے لئے سوئی نادرن گیس پائپ لائن لیمٹیڈ کے صارفین پنجاب ،خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر کے لئے گیس 107 روپے 81 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ حکومت گیس انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 200ارب روپے سے زائد رقم گیس صارفین سے وصول کرچکی ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں جنگل کاقانون رائج ہے۔عوام کی مشکلات کے حل کے لئے کچھ نہیں کیا جارہا۔گیس کے نرخوں میں اضافے سے اوسط مجوزہ ٹیرف 403 روپے14 پیسے سے بڑھ کر 510 روپے 95 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوجائے گا۔اس اضافے سے حکومت کو 213 ارب روپے کاریونیوحاصل ہوگا۔ ملک میں گیس چوری اور دیگرلاسزکی شرح 4.5 فیصد تک ہے جبکہ اس حوالے سے متعلقہ ادارے کچھ نہیں کررہے ۔گیس کی عدم دستیابی سے عوام گھروں میں لکڑیاںاورکوئلہ جلانے پر مجبور ہیں ۔گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

حکومت نے عوام کویقین دھانی کروائی تھی کہ اس بار سردیوں میں گھریلوصارفین کوگیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی لیکن حالت یہ ہے کہ اس وقت پورے ملک میں گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ ہے اور گھریلوصارفین کوسخت ازیت کاسامنا کرناپڑرہا ہے۔ گیس کے بحران نے عوام کی زندگی عملاًاجیرن بنادی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت عوام پرٹیکس پہ ٹیکس لگانے کی بجائے ان کوریلیف فراہم کرے۔اگر حکومت نے عوام کو ریلیف نہیں دیا اور مہنگائی بڑھتی رہی تو پھر یقینا مجبور ہو کر عوام احتجاج کے لئے نکلیں گے لیکن مسلم لیگ(ن) کو احتجاج پسند نہیں جب ان کے خلاف ہو۔مسلم لیگ(ن)کو اپنا ماضی یاد رکھنا چاہئے تھا کہ جب زرداری کی حکومت تھی تو لاہور میں ہی مہنگائی،لوڈشیڈنگ کے خلاف ایک بھر پور احتجاج کیا گیا تھا اور وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا تھا کہ آصف زرداری خود استعفی دے دیں ورنہ پارلیمنٹ ان کا احتساب کرے گی،

پارلیمنٹ ایسا نہ کر سکی تو پھر عوام انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بھاٹی گیٹ میں الٹا لٹکا دیں گے۔ اب قوم علی بابا اور چالیس چوروں کو مزید برداشت نہیں کرے گی ، عوام اب حکومت کو ہٹائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔زرداری نے نہ تو استعفی دیا اور نہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے الٹا لٹکایا،لاہوریئے بھاٹی گیٹ پر انتظار کر رہے ہیں۔اگر مہنگائی کی یہی صورتحال رہی اور عمران خان کا سونامی جاری رہا تو حکومت کے خلاف تحریک بنے گی ،اور غریب عوام اپنے حقوق کے لئے نکلے گی جسے پھر روکنا حکومت کے بس میں نہیں ہو گا،حکومت کو چاہئے کہ اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے صرف دعوے نہیں بلکہ عوام کو حقیقت میں ریلیف دے۔

تحریر:ممتاز حیدر