لاہور (جیوڈیسک) کمرشل سینماکی ترجیحات بدل گئیں، جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ موضوعات کو بھی وسعت دینا ہوگی، فن وراثت میں ملا، شوبز انڈسٹری میں شناخت اپنے کام سے بنائی،’’ہومن جہاں‘‘ میری پہلی پاکستانی فلم ہے۔
ان خیالات کا اظہار ملکہ ترنم نور جہاں کی نواسی سونیاجہاں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ سونیاجہاں کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹس چینلز اور سوشل میڈیا سے پوری دنیا گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر گئی ہے، اسی لیے فلم بین پردہ اسکرین پر بھی ہر بار کچھ نیا دیکھنا چاہتے ہیں، بالی ووڈ اور ہالی ووڈ میں تو کافی عرصہ سے سوشل، کرائم، لواسٹوری اور میوزک سے لے ہر موضوع پر فلمیں بنائی جا رہی تھی۔
ہمارے ہاں شروع دن سے ہی کوئی پلاننگ نظر ہی نہیں آرہی تھیں۔ اسی لیے فلم میکنگ کے نئے تقاضوں اور فلم بینوں کی بدلتی ترجیحات سے ہم آہنگ نہ ہونے کے باعث اسٹوڈیوز کو تالے لگ گئے۔ ایک موقع پر پاکستان سینما اور فلم انڈسٹری کے بحران سے لگنے لگا تھا کہ شاید اب ہم اپنی فلمیں نہ دیکھ سکیں۔
فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے زبانی کلامی ہی باتیں ہوتی رہیں، مگر عملی طور پر ٹی وی انڈسٹری والوں نے ہی اس کو بحال کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ سونیا جہاں نے کہا کہ آج انہی کی کاوشوں کی وجہ سے فلم بینوں کو سینماؤں میں اپنی معیاری فلمیں بھی دیکھنے کو ملنے لگی ہیں۔ اس سے بڑی کامیابی کیا ہو سکتی ہے کہ بالی ووڈ اور ہالی ووڈ جیسی میگا بجٹ فلموں کے مقابلے میں ہماری فلموں کو اچھا رسپانس مل رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سونیا جہاں نے کہا کہ فلمی کیریئر کا آغاز بالی ووڈ کی فلم ’’تاج محل ‘‘ سے کیا اور یہ فلم بھارت کے ساتھ پاکستان میں بھی نمائش کی گئی ، اس کے بعد ’’کھویا کھویا چاند‘‘ ، ’’مائی نیم از خان‘‘ ہالی ووڈ فلم ”The Reluctant Fundamenlist” کی اب پاکستانی فلم ’’ہومن جہاں‘‘ یکم جنوری کو سینماؤں کی زینت بن رہی ہے اس میں سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری، جمال شاہ،ماہرہ خان، شہر یار منور اور عدیل ہاشمی شامل ہیں۔