واشنگٹن (جیوڈیسک) ان 53 امریکیوں کو 1979 کے اسلامی انقلاب کے وقت تہران کے امریکی سفارت خانے میں شدت پسند طلبہ کے ایک گروپ نے یرغمال بنا لیا تھا۔ ان کو 444 روز تک یرغمال رکھا گیا تھا۔ امریکی قانون سازوں نے ایسے افراد کو ہرجانہ ادا کرنے کی شق شامل کی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد یرغمال بنائے جانے والے ہر فرد کو 10 ہزار ڈالر فی دن کے حساب سے مجموعی طور پر 4.4 ملین ڈالرز ہرجانہ ادا کیا جائے گا۔
ایران میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب کے وقت ان امریکیوں کو یرغمال بنائے جانے سے نہ صرف امریکا بھر میں عوامی سطح پر پریشانی رہی بلکہ واشنگٹن اور تہران کے تعلقات میں ایک ایسی کشیدگی نے جنم لیا جو ابھی تک دونوں ممالک کے رہنماوں کے دل صاف نہیں کر سکی۔
ان افراد کو 1981 میں ہونے والے ایک معاہدے کے بعد رہائی ملی تاہم اس معاہدے میں یہ بات بھی شامل تھی کہ وہ ایرانی حکومت سے یرغمال بنائے جانے پر زر تلافی طلب نہیں کریں گے۔ اسی باعث متاثرہ افراد کئی دہائیوں تک ہرجانے کی رقم وصول کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف تھے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس قانون پر دستخط گزشتہ ہفتے کیے تھے اور اس قانون کے تحت 1983 میں بیروت میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کو بھی تلافی کی رقم ادا کی جائے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی ارکان پارلیمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قانون سے 1998 میں تنزانیہ اور کینیا میں بم دھماکوں کا نشانہ بننے والی امریکی سفارت خانوں کے متاثرین کو بھی فائدہ پہنچے گا۔