ٹوکیو (جیوڈیسک) عالمی میڈیا کے مطابق یوکوہاما کی ایک مقامی عدالت نے 65 سالہ یوہائی تاکا شیما کو دو سال کی سزائے قید سنائی ہے۔
تاہم مجرم کو سنائی گئی سزائے قید پر عملدرآمد چار سال تک معطل رہے گا ۔ تاکا شیما ، جو ماضی میں مبینہ طور پر چودہ سال تک عمر کی فلپائنی لڑکیوں کے ساتھ مالی ادائیگیوں کے بدلے جنسی تعلقات کا مرتکب بھی ہوا تھا ، عدالت سے کیے گئے اپنے اس وعدے کی وجہ سے فوری طور پر جیل جانے سے بچ گیا کہ وہ آئندہ ایسے جرائم کا مرتکب نہیں ہو گا ۔
اس سابق جاپانی ہیڈ ماسٹر کو سنائی گئی سزا کی وجہ اس کی کئی برسوں پر محیط وہ جنسی سرگرمیاں نہیں بنیں ، جن کے تحت اس نے فلپائن میں پیسے دے کر مجموعی طور پر قریب بارہ ہزار عورتوں کے ساتھ جنسی رابطے قائم کیے تھے۔
اس کے برعکس اس کو سزا اس لیے سنائی گئی کہ وہ جنسی مقاصد کے لیے فلپائن میں ایسی کئی لڑکیوں کی برہنہ تصویریں اتارنے کا مرتکب ہوا تھا ، جن کی عمریں 12 اور 14 برس کے درمیان تھیں۔