تحریر : سید عارف سعید بخاری 8برس کا طویل عرصہ بیت گیا، پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بی بی بے نظیر بھٹو کی شہادت کا اندوہناک سانحہ قوم آج تک بھُلا نہ سکی ، مگر اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ بی بی بے نظیر بھٹوکو شہیدکرانے والے سازشی عناصر آج تک اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ سکے ۔ گذشتہ 8سالوں میں اس سانحہ کے چشم دیدگواہ یا کسی نہ کسی حوالے سے حقائق جاننے والے افراد قتل کرا دئیے گئے یا اس دار فانی سے ہی کوچ کر گئے ۔ بی بی بے نظیر بھٹوشہید کے نام ،”گڈ گورنس” اور ”مفاہمتی سیاست ” کے نعرے پرحکومت کرنے اور مفاد پرستانہ سیاست کو پروان چڑھانے والے بھی بی بی بے نظیر بھٹو شہید کے قاتلوں کو بے نقاب کر سکے اور نہ ہی انہیں سزا دلوا سکے ۔ 2نوجوانوں کو بی بی بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے کے الزام میں ‘ٹرائل”کے سوا کسی بااثر شخص پرہاتھ ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ ۔آج تک پی پی کے قائدین ،حکومت کے ذمہ داران سمیت کوئی ایک شخص بھی اس بات کا جواب نہ دے سکا کہ بی بی بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے کے واقعہ میں کون کون سا ہاتھ ملوث تھا۔۔؟ بہت سے سوالات آج بھی قوم کیلئے سوالیہ نشان ہیں ۔ کہ لیاقت باغ کے مین گیٹ سے نکلتے وقت بی بی بے نظیر بھٹو پر فائرنگ کرنے والا شخص کون تھا ۔۔؟۔ اس وقت بی بی کا راستہ روک کر ”جئے بھٹو” کے نعرے لگانے والے کون تھے۔؟۔۔
اسی لمحہ فائرنگ کرتے وقت خود کش دھماکہ کرنے والا چادر میں لپٹا ہوا شخص کون تھا ۔۔؟۔فی زمانہ ”موبائل فون”جیسی ڈیوائس میں موجود ”ڈیٹا”کی مدد سے پولیس اور ”خفیہ اداروں” کو کافی مدد ملتی ہے ، بلکہ اسی موبائل فون کے چکر میں بہت سے بے گناہوں کو جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے ،جبکہ بی بی بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ان کے بلیک بیری موبائل (جس میں ہرقسم کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے ) کی مدد سے بھی قاتلوں تک رسائی کی ادنیٰ سی کوشش بھی نہ کی گئی ۔۔اس کیس میں سابق صدر پرویزمشرف، سابق ڈی جی آئی بی اعجاز اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا نام بھی لیا جاتا رہا لیکن انہیںاس کیس میں شامل کرنے کی جرا ت کسی کو نہ ہو سکی۔ سابق صدر اور بی بی بے نظیر بھٹو کے شوہرنامدار آصف علی زرداری اور سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے اب تک کے بیانات بھی کافی توجہ طلب تھے ، مگر معاملے جوں کا توں رہا اور پیپلز پارٹی کی حکومت بھی ختم ہو گئی ۔۔اسکارٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ بھی پیسے اور وقت کے ضیاع کے سوا کچھ بھی واضح نہ کر سکی۔
معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام میں بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کی سازش کے حوالے سے بہت اہم انکشافات کئے ہیں ۔۔اس پروگرام میں انہوں نے عزیربلوچ کی طرف سے کی گئی باتوں کا تجزیہ کرتے ہوئے جو کچھ کہا وہ کافی توجہ طلب ہے ۔ گو کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے یہ سب باتیں 8سال گذرنے کے بعد کی ہیں ۔ انکا کہنا تھا کہ بے نظیربھٹو کو قتل کرنے کیلئے 2پارٹیاں شریک تھیں ایک وہ جس نے گولی چلائی اور ایک وہ جو کمبل میں تھا۔اور ان دونوں گروپوں کو ایک دوسرے کے بارے میں علم نہ تھا عزیر بلوچ کے مطابق گولی چلانے والے لڑکے کا نام جاسم بلوچ تھا ۔جبکہ دوسرا خود کش دھماکہ کرنے والابیت اللہ مسعود کا آدمی تھا ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے سکیورٹی گارڈ بالاچ شیخ اور سیکورٹی گارڈخالد شہنشاہ کا قتل بھی توجہ طلب ہے ۔کیونکہ ساری کہانی خالد شہنشاہ کے سٹیج پر کئے جانے والے اشاروں سے شروع ہوتی ہے ۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے اس بارے حقائق آج تک سامنے نہ آ سکے ۔ عزیر بلوچ اور ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے جو باتیں سامنے آ رہی ہیں۔
Blast
ان کی روشنی میں حکومت کے ذمہ داران اگر بے نظیر بھٹو کے قتل سمیت دیگر سانحات اور کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث مجرموں کو بے نقاب کرنے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی تدبیر کریں تو یقینا بے نظیر شہید کے قاتل بھی قوم کے سامنے لائے جا سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ بی بی بے نظیر بھٹو کی شہادت کا سب سے زیادہ نقصان پیپلز پارٹی کو ہوا۔ اس بے آسرا پارٹی کو سابق صدر آصف علی زرداری نے ”ہائی جیک” کرکے ”بھٹو ازم” کو بھی بی بی کے ساتھ زمین میں دفن کر ڈالا ، خودسابق صدر اپنی اہلیہ کے قاتلوں کو ان کے انجام تک نہ پہنچا سکے اور نہ ہی ”ن ” لیگ کے سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اس معاملے میں کوئی کردار ادا سکے ۔حقیقت تویہ ہے کہ قوم کے اختیار میںکچھ نہیں ، اگر عوام کا بس چلے تو وہ بی بی کے قاتلوں کو اپنے ہاتھ سے گولی مار دیں ، لیکن مظلوم اور محکوم عوام ایسا نہیں کر سکتے۔
آج بی بی بے نظیر بھٹو شہید کی 8 ویں برسی پرجیالوں کے ساتھ ہمارا دل انتہائی غم زدہ اور دل فگار ہے ،وہاں ساری قوم کو یہ دکھ ہے کہ بی بی کے قتل کی سازش آج تک کیوں بے نقاب ہ ہو سکی ۔ وطن عزیز کا یہ المیہ ہے قیام پاکستان کے بعد سے اب تک ہونے والے سانحات کے پس پردہ ”حفیہ ہاتھ ” آج تک بے نقاب نہ ہو سکا اور نہ کبھی ایسا ہو گا ۔ بی بی بینظیر بھٹو شہید کو قتل کرنے کا واقعہ بھی یوں ہی ایک راز رہے گا اور اس میں شریک مجرم بھی ایک ایک کرکے اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے ۔آج پھرہم پیپلزپارٹی کے قائدین خصوصاً آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول زرداری کو چاہئے کہ وہ آئندہ اقتدار کے خواب دیکھنے کی بجائے اس بات کا عہد کریں کہ وہ بی بی بے نظیر بھٹوکے قاتلوں کو بے نقاب کریں گے اور انہیں ضرور منطقی انجام تک پہنچائیں گے
تو یہ ان کا ساری قوم اور پی پی کے جیالوں پر بڑا احسان ہو گا ۔اور اگر بی بی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر بلاول زرداری کو اقتدار مل بھی کیا تو ایک لمحے کو وہ سوچیں کہ کیا وہ بی بی کے قاتلوں کی موجودگی میں کس دل سے حکومت کریں گے ۔اور اگر بلاول زرداری اپنی ماں بی بی بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہو گئے تو آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی ایک مضبوط قوت بن کر ابھرے گی ۔اور وہ اسی صورت میں بی بی بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے بڑھا سکیں گے۔