بہت سے لوگ جیسے ہی سانس باہر نکالتے ہیں تو گندی بدبو سامنے والے کے دل میں اس شخص نے نفرت پیدا کردیتی ہے اور لوگ کوشش کرتے ہیں کہ جلد اس شخص سے دور بھاگا جائے جب کہ متاثرہ انسان اس بیماری سے نجات کے لیے بہت کچھ کرتا ہے لیکن عموماً چھٹکارا نہیں ملتا لیکن آپ کو کچھ ایسے نسخے بتائے جا رہے ہیں جو آپ کو اس بیماری سے نجات دلا سے گا۔
ماہرین طب کاکہنا ہے کہ منہ سے گندی بدبو کا آنا صرف صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ تعلقات کے نتیجے میں بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس بدبو کو ’’ہیلی ٹوسس‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ سانس باہر نکالتے ہی خارج ہوتی ہے اور یہ ذاتی اور سوشل تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے اس لیے لوگ اس سے نجات کے لیے اکثر ڈینٹل سرجن کے پاس جاتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے نزدیک یہ ایک نفسیاتی حالت ہے جسے ہیلی ٹو فوبیا کہا جاتا ہے جو انسان کو کے لیے شرمندگی اور ذہنی پریشانی کا باعث بن جاتی ہے۔ کاسمیٹکس ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ منہ کی غیر صحت مندانہ صورت حال اس بیماری کی وجہ بن سکتی ہے جس میں مسوڑھوں کی بیماری، زبان کا صاف نہ ہونا اور منہ میں ہونے والے مختلف انفیکشن شامل ہیں۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کا لائف اسٹائل جس میں رات کو دیر تک کام کرنا اور رات کا کھانا نہ کھانا جب کہ کچھ بیماریاں جیسے شوگر، ہرنیا اور جگر کی بیماریاں بھی منہ میں بدبوکا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ چیزوں کا چبانے کا غیر معمولی انداز، وٹامن کی کمی، کینسر، کیمو تھراپی اور ادویات کا استعمال بھی اس کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین نے اس صورت حال کو سامنے رکھ کرکچھ نسخے ایسے لوگوں کے لیے تیار کیے ہیں جن پر عمل کر کے منہ کی بدبو سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
برش اور ماؤتھ واش کرنا: ڈینٹل سرجن کے مطابق روزانہ دن میں دو بار برش کرنا چاہیے جس سے دانتوں میں پیدا ہونے والے پلیک اور ٹارٹاربچا جا سکتا ہے کیونکہ یہی بدبو پیدا کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے جب کہ برش کے ساتھ ساتھ روزانہ ماؤتھ واش کا استعمال کرنا بھی منہ کی بیماریوں سےنجات دیتا ہے.
فلاسنگ کرنا: بہت سے لوگ کھانا کھا کر فلاسنگ یعنی دانتوں کے درمیان پھنسی غذا کو نکالنے کے عمل کو نظر انداز کردتیے ہیں جب کہ مائیکروبس کی بڑی تعداد دانتوں کے درمیان پھنسی رہ جاتی ہے جو صرف فلاسنگ سے دور ہوسکتی ہے۔
زبان کی صفائی: عام طور پر لوگ برش کرتے ہوئے اپنی زبان کو صاف نہیں کرتے جب کہ زبان کو صاف کرنے سے مسوڑھے بھی صحت مند رہتے ہیں۔
ہر 6 ماہ بعد ڈینٹسٹ کے پاس جائیں: ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ ہر 6 ماہ بعد دندان ساز کے پاس جاکر اپنے دانتوں کا معائنہ کراتا رہے اور اس دوران پروفیشنل کلینگ ضروری ہے جس سے سخت جمی ہوئی ٹارٹار صاف ہوجاتی ہے۔
اس کے علاوہ دن میں 8 سے 10 گلاس پانی پیا جائے، رات میں بالخصوص لہسن، پیاز اور شراب نوشی سے پرہیز کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ شوگر، ہرنیا، جگر اور دیگر بیماریوں کا بھی معائنہ کراتے رہیں کیوں کہ ان سے مسوڑھوں میں خون رستا ہے جو بدبو کا باعث بن جاتا ہے۔