تحریر: شاہ بانومیر پاکستان کیلئےاس وقت دن رات کی تمیز کئے بغیر لکھنا شروع کیا آمریت کا جب گھپ اندھیرا تھا – اور آج کا پاکستان جمہوریت کےروشن سویرے کی صورت محنت کی قبولیت سے تابناکی سے چمک رہا ہے مضبوط سوچ رکھنے والے اعلیٰ مقصد کے حصول پر نگاہ رکھتے ہیں ہزاروں طوفانوں سے گزر کر بھی سفر نہیں رکا جاری رہا۔
اسی لئے تو تحریر نے اپنی منزل حاصل کر لی کامیاب پاکستان کیلیے آغاز کیا تھا 2016 کا کامیاب پاکستان میری نگاہوں کے سامنے موجود ہے – بغیر کسی معاوضے کے صلے کہ یہ کام صرف وطن کیلئے تھا – میری محنت کا صلہ کوئی نہیں دے سکتا تھا مگر ہر لمحے کی اجرت کئی گنا بڑھ کر وصول ہوگئی جب اللہ پاک نے اپنا عظیم المرتبت قرآن پاک کا اردو ترجمہ اس ناچیز سے ٹائپ کروا لیا – سبحان اللہ اس الکتاب کو ٹائپ کیا تو پتہ چلا تفکر تدبر فہم کی دولت قرآن پاک سےاب ایسی بے بہا ملی جوبیان سے باہر ہے نیند کی ایسی گہرائی عمر بھر کے بعد اب نصیب ہوئی۔
Literary Institution
ہروقت ہرلمحہ شکر سے لبریز زبان اور دل اکیلی تو بہت کام کیا اب سوچ ابھری کہ مزید کامیاب خواتین کو سامنے لایا جائے – اس کیلئے باقاعدہ تصدیق شدہ ادارہ بنانا چاہتی تھی کیونکہ پیرس میں ادارے بنتے ٹوٹتے ہیں زیادہ تر رجسٹرڈ نہیں ہوتے آسان ہوتا ہے بنانا اور توڑنا اکیڈمی بنانے کے لیئے ضخیم کاغذات کے پلندوں کو لکھنے کے بعد آخر کار ایک رجسٹرڈ ادبی ادارہ خواتین کیلئے پیرس میں بن گیا- آج اس ادارے کی خوش نصیبی ہے کہ یہ ادب کے ساتھ ساتھ نورالقرآن کے ساتھ بھی فلاح کا دین کا کام سرانجام دے رہا ہے – جو بہت بڑی خیر ہے – مایہ ناز لکھاری ٹیم کی خواتین ادب کے ساتھ اب دین پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں – اسی کو کامیاب جامع اور کامیاب ٹیم کہا جاتا ہے شعبوں کے ساتھ ادارے کے مقاصد بھی پھیل رہے ہیں -ادارے کی شناخت کا عنوان ہماری خواتین ہیں جن کا تعارف پیش خدمت ہے۔
محترمہ وقار النساء جن کی ذہنی پختگی تحریری توازن میرے لئے قابل ستائش ہے اثاثہ ہیں اکیڈمی کا – پہلی ممبر ہونے کا اعزازایس اہے جو ہمیشہ صرف انہی کو حاصل رہے گا – آپ سب کے درمیان ان کی قدرو منزلت ان کا کام کروا رہا ہے – اب مزید نکھار آ تا جا رہا ہے ماشاءاللہ جب سے قرآن پاک کی باقاعدہ کلاسسز لے رہی ہیں -ان کی گفتگو میں اب دینی مثالیں بآسانی شامل ہو چکی ہیں۔
Nighat Sohail
نگہت سہیل روتے روتے ہنسا دینے والی خاتون دل میں ہزاروں طوفان سمیٹے لبوں پر ہمیشہ امید بھری مسکراہٹ اور تحریر ایسی کہ چھوٹی چھوٹی بات لکھتے لکھتے بڑا مقصد سہولت سے بیان کر جاتی ہیں – طنز و مزاح لکھنا ہر کسی کے بس کا کام نہیں یہ اللہ کا خاص احسان ہے کہ ہر سوچ کی حامل خاتون اللہ پاک نے اس اکیڈمی میں شامل کیں – جس میں نہ میرا نہ ان کا کمال ہے یہ سب تو اللہ پاک نے حسین گلدستہ مہکتے ہوئے اذہان کا خود بنا کر ہمیں دکھایا۔
انیلہ احمد ادارے کیلئے ہمہ وقت فکر مند اور اس کیلئےان کی کمٹمنٹ یہی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہمیشہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ ایسی اچھی سوچ رکھنے والی اور دین اور ملک کیلئے کام کرنے والی خواتین انہیں ایک ساتھ کہیں نہیں مل سکتیں – یہ عمر بھرکا ساتھ قابل تقلید ہے – انیلہ احمد کی ایک بات کیلئے خاص طورسے مشکور ہوں کہ یہ اکیڈمی کیلیے اور اس کےلئےلوگوں کے اخلاص کو بہت غور سے دیکھتی ہیں باریک بینی سے مستقبل کے حوالے سے اچھے برے کے بارے میں انتباہ کرتی رہتی ہیں – جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اکیڈمی کو ادارہ نہیں اپنا گھر سمجھتی ہیں۔
محترمہ شاز ملک صاحبہ صاحب طرز مصنفہ جن کا کام اکیڈمی میں شمولیت سے پہلے پرنٹنگ کیلئے جا چکا تھا – ہماری خوش نصیبی کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوئیں اور آج ایسا نام ہیں جو ادارے کی مزید سربلندی کا باعث ہے -کچھ افراد کی جانب سے پرکشش آفرز کے باوجود وہ خود ذہین خاتون ہیں جانتی ہیں کہ نمائشی سرورق اور تجارتی تصاویر اصل میں کسی بھی تخلیق کار کی موت ہیں – تخیلق کار کو جھوٹی شہرت کیلئے کسی ادا کی ہوئی شہرت فائدہ نہیں نقصان دیتی ہے – سکون خاموشی کم کم دکھائی دینا تخلیق کار کیلئے سود مند ہے لکھنے والوں کی دنیا شور مچانے والوں کی دنیا سے الگ ہے – تصوف پر مبنی تحریروں میں ان کا کوئی ثانی نہیں لیکن اب ان کی تحریرمزاج تبدیل کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے – قرآن پاک کا ترجمہ مسلمان سنے اور اثر نہ ہو تبدیلی نہ آئے – یہی تبدیلی اب واضح ہو رہی ہے۔
Shazia Shah
شازیہ شاہ اکیڈمی میں نیا اضافہ مختصر کلام کرتی ہیں اور زیادہ غور کرتی ہیں- سلجھی ہوئی طبیعت اور عزت کرنے اور بہت کروانے والی ہستی ہیں – تعلیم جن کے اندر اترتی ہے وہ سادہ ہو جاتے ہیں اس کی عملی تفسیر ہیں – دیار غیر میں شازیہ شاہ ہمارے لیئے اللہ پاک کا بیش قدرانعام ہے۔
عبدل الحمید شاہد اکیڈمی کا وہ مضبوط ستون کہ جنہوں نے اس اکیڈمی کے خلوص نیت کو سمجھتے ہوئے اپنا بے لوث تعاون ہمیشہ دیا – تمام خواتین کو بیحد احترام دیتے ہیں اور دیار غیر میں اکیڈمی کے کام کو پاکستان کی شناخت قرار دیتے ہیں – اکیڈمی کی تمام خواتین درمکنون میں ان کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔
2015 الحمد للہ اعلیٰ معیاری میگزین”” در مکنون “” اکیڈمی شائع کر چکی ہے – تیسرا ایڈیشن انشاءاللہ 2016 میں اپنی پوری تب و تاب کے ساتھ بین القوامی ادارے “” نورالقرآن “” کےساتھ جلوہ گر ہونے جا رہا ہے- انشاءاللہ 2016 میں عافیت رہی تو اکیڈمی پاکستان کی شہرہ آفاق یونیورسٹی کا حصہ بھی بنے گی – یہ سب اُس اللہ کا خاص فضل اور ممبران کے اخلاص کا نتیجہ ہے -قرآن پاک کو اسی سال انشاءاللہ کتابی شکل میں پبلش کروا کے فی سبیل اللہ تقسیم کیا جائے گا یاد رہے یہ وہی قرآن پاک کا اردو ترجمہ ہے جسے 2014 میں فرانس میں گھریلو خواتین نے بڑی محنت سے مل کر ایک ٹیم کی صورت ٹائپ کیا تھا – اب کتابی شکل میں آپ کے ہاتھوں میں آئے گا۔
Women
خواتین کا ایک ادارہ قائم کرنا تھا جو مضبوط انداز میں کام کر کے خود کو منوا چکا ہے – کوئی سوچ اسے ختم نہیں کر سکتی جب تک کہ اللہ پاک کی رضا نہ ہو – اور وہ وحدہ لا شریک جب جو چاہے کرے سر تسلیم خم ہے -اس ادارے کو کامیاب بنانے کا سہرا اکیڈمی کی خواتین کے سر ہے – ان بہادر خواتین نے دن رات کام کر کے آپ سب کے درمیان اپنا نام بنا لیا-مضبوط سوچ کی حامل خواتین پرکھ چکی ہیں کہ غلام بن کر کام کرنے میں کیا مسائل ہیں اور آزادانہ انداز میں اپنی مرضی سے کام کرنے میں کیا سکون اور اطمینان قلب ہے- مقابلہ پر کوئی ہے ہی نہیں سب کا اپنا اپنا جداگانہ انداز ہے – جسے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔
کام کام اور صرف کام نیا سال 2016 کامیاب لوگوں کا سچائی کا روشن سال اکیڈمی کی خواتین رواں سال بھی انشاءاللہ اپنی تصنیفات سے پاکستان کیلئے بہترین انداز میں اپنی خدمات پیش کریں گی اسی طاقت یکجہتی اور یکجان ہوکر کیونکہ شاہ بانو میر ادب اکیڈمی نام نہیں عنوان ہے وقار النساء نگہت سہیل انیلہ احمد شاز ملک شازیہ شاہ جیسی ذہین خود دار بے لوث کامیاب تحریری سوچ کا تجدید عہد کا سال 2016 کا سال۔