دہشت گردی

Terrorism

Terrorism

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
ستمبر کو ستم گر سمجھاجاتا ہے لیکن حالات و واقعات اور مشاہدات نے ثابت کیا کہ پاکستانیوں کے لئے دسمبر بھاری رہا یہ وہی مہینہ ہے جس میں سقوط پاکستان کا ناقابل فراموش اور دلخراش واقعہ رونما ہے 2014کایہ دسمبر ہی توتھا جب پشاور میں آرمی پبلک سکول میں قوم کے معماروں پہ بے رحمی سے حملہ کیاگیا تھاجس میں 140 سے زائد طلبہ اور اساتذہ شہید ہوئے تھے اور اب پھر ماہ دسمبر جاتے جاتے نئے زخم لگا گیا خیبر پختون خواہ کا شہرمردان سماج دشمن عناصر کے نشانہ پہ رہا منگل کی سہہ پہر مردان شہر کے مرکزی علاقے دسہرہ چوک میں نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کے دفتر کے داخلی گیٹ پر خود کش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری موٹر سائیکل ٹکرا دی مردان میں نادرا کے دفتر کے باہر خود کش حملے میں28افراد جاں بحق،40سے زائد زخمی ہو گئے،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے بم دھماکے کی زد میں آکر کئی گاڑیاں تباہ، رجسٹریشن آفس کی عمارت کو نقصان پہنچا،خود کش حملہ آور نے موٹر سائیکل نادرا آفس کے گیٹ سے ٹکرائی، دھماکے میں 10سے 12کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا

پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے،بم دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے زیلی گروپ نے قبول کر لی جبکہ صوبائی حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے،وزیراعظم نواز شریف نے رپورٹ طلب کر لی ہے،صدر ممنون حسین اور گورنر خیبر پختون خوا سردار مہتاب سمیت اہم سیاسی شخصیات نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے پولیس حکام کے مطابق خود کش بمبار نے عمارت اندر داخل ہونے کی کوشش کی اہلکاروں کے روکنے پر خود کو گیٹ پر ہی دھماکے سے اڑا دیا۔خود کش حملے کے وقت دفتر میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو مختلف علاقوں سے اپنے اور اہل کانہ کے شناختی کارڈ بنوانے آئے تھے۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اہلکار۔اعلیٰ حکام اور ریسکیو کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا۔

واقعہ کے بعد شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی اور چھٹیوں پر گئے عملے کو واپس بلا لیا گیا۔ پولیس کے مطابق موٹرسائیکل پرسوارخودکش بمبارنے نادرا آفس کے اندر جانے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی پرمامورنجی گارڈ نے روکنے کی کوشش کی جس پربمبارنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ گارڈ نے اپنی جان دے کر کئی قیمتیں جانیں بھی بچائیں۔ مرنے والوں میں دو سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ بھی شامل ہے سکیورٹی گارڈ نے خودکش حملہ کو نادرا کی عمارت سے باہر ہی روک دیا اور اگر وہ اندر داخل ہو جاتا تو ہلاک ہونے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہو سکتی تھی۔ ہلاک ہونے والوں کی زیادہ تعداد قطار میں کھڑی تھی ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس خودکش دھماکے میں دس سے 12 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خودکش بمبار نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی جس میں 8 کلو گرام دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا جب کہ حملہ آورکی عمر 22 سے 30 سال کے درمیان تھی

Nadra Office Attack

Nadra Office Attack

مردان میں نادرا دفتر کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ذیلی گروپ جماعت الحرار نے قبول کر لی ہے۔پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے ہیں جبکہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔دونوں رہنماؤں نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور لواحقین سے ہمدردی کیا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزی رداخلہ اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیر اعظم نے متاثرین کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو ہر ممکن طبعی امداد فراہم کی جائے ۔صدر ممنون حسین اور گورنر خیبر پختون خوا سردار مہتاب احمد خان،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی،چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی،قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ،سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں نے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

کتنے اتفاق کی بات ہے کہ دہشت گردی کا نیا واقعہ اسی روز پیش آیا جس روز آرمی پبلک اسکول اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث چار دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ۔جن چار دہشت گردوں کو کوہاٹ سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی ان میں نور سعید،مرادخان،عنایت اللہ اوراسرارالدین شامل ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چار دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے تھے، جنہیں فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔سزائے موت پانے والے دہشت گرد دھماکوں، خود کش حملوں ،قتل اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھے حساس اداروں نے کراچی حیدرآباد اور اسلام آباد میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے وفاق اور صوبائی حکومتوں کوالرٹ جاری کردیا۔

وفاقی حکومت نے حکومت سندھ کو خفیہ مراسلہ بھیجا ہے جس کے مطابق بعض انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ ملک دشمن عناصر نے کراچی اور اسلام آباد میں بڑے پیمانے پرتخریب کاری کا منصوبہ تیار کرلیا ہے اور7 بھارتی دہشت گرد سمندری راستے سے کراچی میں داخل ہو چکے ہیں۔مراسلے میں ان بھارتی باشندوں کی جانب سے کراچی حیدرآباد اور اسلام آباد میں بڑے پیمانے پردہشت گردی کی مذموم کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رب کائنات سے دعا ہے کہ وطن عزیز سماج دشمن عناصر کے مذموم مقاصد سے محفوظ رہے آمین۔

Dr.B.A.Khurram

Dr.B.A.Khurram

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم