کراچی (جیوڈیسک) یوں تو خواتین کو صنف نازک کہا جا تا ہے لیکن یہی خواتین اگر کچھ کر گزرنے کا سوچ لیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کے مضبوط ارادوں اور ہمت کو توڑ نہیں سکتی۔
سال 2015 کی ایسی ہی با ہمت مسلم خواتین جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا نہ صرف دنیا بھر میں لوہا منوایا بلکہ عزم اور ہمت کی ایسی شاندار مثال قائم کی ہے جو ہماری آنے والی نسلوں کے لئے ایک عملی نمونہ ہے۔ پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسف زئی دنیا کی پہلی کم عمرلڑکی ہیں جنہیں نوبیل انعام سے نوازا گیا
پاکستان کی پہلی خاتون ثمینہ بیگ جنہوں نے دنیا کے 7 اونچے پہاڑوں کو سر کرکے پوری دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ مصری نژادآسٹریلوی خاتون مونا شینڈی آسٹریلوی بحریہ کی پہلی مسلم خاتون کپتان کے عہدے پر فائز ہوئیں جبکہ مرضیہ افحم ایران کی پہلی مسلم خاتون سفیر بن گئیں۔
میڈیا کی بات کی جائے تو پاکستانی نژاد برطانوی صحافی مشال حسین کو بہترین براڈ کاسٹر کے ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ سیاست کے میدان میں امل لقبیسی متحدہ عرب امارات کے پارلیمنٹ کی پہلی خاتون اسپیکر منتخب کی گئیں۔
ڈالیہ موگاہیڈ وائٹ ہاؤس میں پہلی مسلم خاتون ہیں جو اوباما کی قریبی ایڈوائزر بھی رہ چکی ہیں۔ امریکا سے تعلق رکھنے والی ابتہاج محمد پہلی مسلم خاتون تلوار بازہیں جبکہ سیدہ غلام فاطمہ انسانی حقوق کی سرگرم رکن کے طور پر نیویارک میں گلوبل سٹیزن شپ ایوارڈ 2015 کی فاتح قرار پائی ہیں جبکہ نادیہ حسین کیک اور چاکلیٹ کے مزیدار sculpture کے ذریعے برطانیہ میں ہونے والے بیکنگ کے مشکل ترین مقابلے کی فاتح قرار پائیں۔