کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے وزیر اعظم کے نیشنل صحت انشورنس پروگرام کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقدام سے غریب طبقے کو فائدہ ہو گا، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مہنگاہی پر قابو پانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ملک میں غربت کی شرح میں افسوسناک حد تک اضافہ ہوچکاہے غریب دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں اور امراء اپنے جانوروں کو بادام اور پستہ کھلانے میں مصروف رہتے ہیں اوران کے جانوروں کے علاج کیلئے بیرونی ممالک سے ڈاکٹر بلائے جاتے ہیں،جبکہ غریب علاج اور دوا کیلئے گھر کا اثاثہ بیچنے پر مجبور ہے۔
ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ٹیکس چوروں کا احتساب کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، تاہم ٹیکس کی ادائیگی میں کمی کرنا حکومت کی جانب سے کالے دھن کو سفید کرنے کا بہانہ ہے ،حکومت اس طرح کے اقدام کرنے کے بجائے ٹیکس وصولی پر توجہ دیں ۔انہوںنے کہاکہ ٹیکس وصولی کے بجائے ایمنسٹی کی اسکیم کے ٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جسے قوم قبول نہیںکرے گی۔
ملکی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک بیرونی قرضوں پر انحصار کم اور خزانے میں بچت پر توجہ نہیں دی جاتی اور الٹا ٹیکسوں میں بھی کمی کرکے ملکی خزانے کو نقصان پہچایا جارہاہے، انہوںنے کہاکہ حکومت قانون کو حرکت میں لاکر ٹیکس چوروں کے خلاف کاروائی کرے اور ان سے پورا پورا ٹیکس وصول کیاجائے ، ملک میں ٹیکس صرف غریب طبقے سے لیا جا رہا ہے، اراکین پارلیمنٹ سمیت 98فیصد اشرافیہ ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادائیگی سے ملک سے غربت کا خاتمہ ہوگا اور غربت کے خاتمے سے ملک کو دہشت گردی اور جرائم کی عفریت سے نجات ملے گی۔
انہو ںنے کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات دیناحکومت وقت کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کااحساس کرتے ہوئے حکومت فی الفور مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کی طرف بھی توجہ دے۔