کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) پولیس تھانہ کروڑ نے رقبہ پر قبضہ کرانے کے لئے سیاسی دباؤ اور رشوت لے کر میرے اور بیٹوں کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا اور بعد ازاں میرے بیٹے اور پوتے کو گرفتار کیا میں نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کرائی اور حکم امنتائی لے کر پہنچا اور SHOکو تمام صورت حال سے اگاہ کیا لیکن SHOنے ایک نہ سنی اور مجھے ضمانت کے باو جود حوالات میں بند کر دیا ان خیالات کا اظہار انجمن اتحاد بلوچہ کے ضلعی صدر حاجی منظور خان سرگانی نے پریس کانفرنس میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ 1977میں غلام شبیر شاہ عرف بشیر حسین شاہ سے 136کنال رقبہ خرید کیا تھا جس کی رجسٹری انتقال موجود ہے،اور آج تک مالک و قابض چلا رہا ہوں لیکن نے یک طرفہ طور پر ورنٹ دخل حاصل کیا اور سیاسی شفارش اور پولیس کی ملی بھگت سے میرے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کر کے میرے بیٹے جاوید منظور اور پوتے عاقب منظور کو گرفتار کر لیا۔
جبکہ میں نے ضمانت قبل از گرفتاری کرائی اور حکم امتنائی حاصل کیا اور تھانے پہنچ گیا لیکن SHOنے ایک نہ سنی اور مجھے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے ضمانت منظور ہونے کے باوجود مجھے 3گھنٹے تک مخالفین کے کہنے پر حوالات میں بند رکھا تاکہ قبضہ مکمل ہو سکے دوسری جانب حاجی منظور خان کے وکیل چوہدری نعمان ایڈوکیٹ دیگر وکیلوں کے ہمراہ تھانہ پہنچ گئے اور ضمانت کے حوالے سے اپنا سرٹیفیکیٹ پیش کیا اور ملزم کو چھوڑنے کا کہا جس پرSHOنے انکار کر دیا اور بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی اور اطلاع ملنے پر ایک درجن کے قریب وکلاء محمد طارق شاہ،چوہدری ریاض صابر،رضوان شاہ،رؤف گجر،سردار عباس خان،ملک محمد اشرف،ملک عطا اللّہ ودیگر جمع ہوگئے جنہوں نے SHOکے رویہ کے خلاف احتجاج کیا جس پر SHO نے مجبور ہو کر حاجی منظور خان کو رہا کر دیا۔