بھٹ شاہ : میمبر صوبائی اسمبلی اور سندھ پیپلز ڈولپمینٹ کمیٹی کے چیئرمین مخدوم رفیق الزمان نے ضلعی انتظامیہ مٹیاری سمیت تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ ضلع میں جاری ترقیاتی کام فوری طور پر مکمل کیے جائیں اور کام کے معیار کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ ضلع کے عوام کو زندگی کی تمام سہولیات مہیا کر کے انکا معیار زندگی بلند بنایا جا سکے جبکہ ترقیاتی کاموں کے مکمل ہونے اور ان کے معیار میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف سخت قانونی کاروائی بھی کی جائیگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ڈپٹی کمشنر سیکریٹریٹ مٹیاری میں ضلع میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کیلئے سندھ پیپلز ڈولپمینٹ کمیٹی ( ایس پی ڈی سی ) کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر مٹیاری غلام مرتضیٰ شیخ ، ایکسیئن ورکس اینڈ سروسز ارشد بھٹو ، ایکسیئن ایجوکیشن اینڈ ورکس علی گوہر ابڑو ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمینٹ عبد الستار سومرو ، ڈی ایچ او عبدالستار انصاری سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس کو صدارتی خطاب کرتے ہوئے مخدوم رفیق الزمان نے کہا کہ پی پی پی حکومت نے صوبے بھر میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا ہے اور اب منتخب نمائندوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ حلقوں میں جاری ترقیاتی کاموں کی نگرانی کریں تاکہ مقررہ وقت پر ترقیاتی کام مکمل کرائے جائیں اور ان ترقیاتی کاموں کے سمرات عوام تک پہنچ سکیں۔
انہوں نے مٹیاری میں جاری ترقیاتی کاموں کے حوالے سے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ضلع کے مختلف حصوں میں جاری ترقیاتی کام ، سڑکوں کی مرمت ، واٹر سپلائی اور ڈرینج کے منصوبے ، سرکاری عمارات کی مرمت اور تعمیر سمیت عوامی خدمات کی فراہمی والے تمام منصوبوں کے معیار کو یقینی بنایا جائے اور انہیں مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے تاکہ آئندہ مالی سال کیلئے نئے ترقیاتی منصوبے تجویز کیے جا سکیں ۔ اجلاس میں پلاننگ اینڈ ڈولپمینٹ کے نمائندے نے مشورہ دیا کہ ضلع مٹیاری میں ماضی میں شروع کردہ ترقیاتی منصوبوں کا تعداد زیادہ ہے جو تا حال مرمت اور تعمیر کے مرحلے میں ہیں اس لیے طویل مدتی نئے منصوبے شروع کرنے بجائے قلیل مدتی منصوبے شروع کیے جائیں جو ایک سال کے اندر مکمل ہونے چاہییں تاکہ کم وقت میں عوام کو بنیادی سہولیات مہیا کی جا سکیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع میں گذشتہ مالی سال کے اینوئل ڈولپمینٹ پروگرام ( اے ڈی پی ) کے تحت 1926ملین روپے کی لاگت سے 154منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں روڈس کی 89، ایجوکیشن ورکس کی 11، پبلک ہیلتھ کی 15صحت کی 17، سوشل ویلفیئر کی 2، کلچر اینڈ ٹوئرزم کی 2اورفزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ کی 18اسکیمیں شامل ہیں جو تا حال جاری ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کی مد میں مرحلے وار بجٹ ریلیز ہونے کے باعث منصوبے مکمل نہیں ہو چکے ۔ اس کے علاوہ اے ڈی پی کے تحت 2014-15میں روڈس کے منصوبوں کیلئے 37فیصد ، ایجوکیشن ورکس کیلئے 10فیصد ، بلڈنگس سیکٹر کیلئے 27فیصد اور پبلک ہیلتھ سیکٹر کیلئے 7فیصد بجٹ ریلیز ہوا ہے جبکہ مزید بجٹ ریلیز ہونے کی صورت میں تمام تر اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پراونشل ڈولپمینٹ پروگرام کے تحت روڈس سیکٹر ون کی 5اسکیموں کیلئے 14فیصد ، روڈس سیکٹر ٹو کی 9اسکیموں کیلئے 52فیصد ، بلڈنگ سیکٹر کیلئے 10فیصد کیلئے ، ایجوکیشن ورکس سیکٹر کیلئے 27فیصد اورپبلک ہیلتھ کی دو اسکیموں کیلئے 22فیصد بجٹ ریلیزہو چکا ہے ۔ اسکے علاوہ گورنمینٹ گرلز پرائمری اینڈ سیکنڈری اسکول ہالا اور مٹیاری کی مرمت اور تعمیر کیلئے 2015-16کے مالی سال میں 12.50اور 12.50ملین روپے کی لاگت کے دو الگ الگ منصوبے تجویز کیے گئے ہیں۔