تحریر : شاہ بانو میر ہجرت بہت بڑا عمل ہے اگر اللہ پاک کیلئے کیا جائے – اپنا ملک اپنی زمین اپنی زبان اپنے لوگ اپنے ماحول کو چھوڑ کر دیار غیر میں جا بسنا بہت آسان لگتا ہے لیکن خود جانا پڑے تو لگ پتہ جاتا ہے یہ تو ہے ہجرت جو عام ہے ایک ملک سے ایک خطے سے ایک زمین سے دوسری زمین کی جانب سفر ایک ہجرت اور ہے جس میں آپ کو ملک نہیں بدلنا زمین نہیں تبدیل کرنی اپنے لوگوں کو نہیں چھوڑنا اپنی زبان کو ترک نہیں کرنا بظاہر یہ بہت آسان ہجرت ہے حقیقت ایسی نہیں ہے جھاد بالنفس اسے نفس کی ہجرت کا نام دیجئے النساء 88 کیا تم چاہتے ہو جس شخص کو اللہ نے گمراہ کر دیا ہے اس کو رستے پر لے آؤ ؟اور جس شخص کو اللہ گمراہ کر دے تم اس کیلئے کبھی بھی رستہ نہیں پاؤ گے – الکھف 17 جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہے ہدایت یافتہ ہے – اور جسے وہ گمراہ کردے پس ہرگز نہ پاؤ گے تم اس کیلئے کوئی دوست یا مرشد ذرا سوچیئے اللہ پاک فرما رہے ہیں الکتاب میں کہ ہدایت صرف اللہ پاک خود دیتے ہیں کسی کو اختیار نہیں کہ وہ کسی انسان کو ہدایت کا راستہ دکھا سکے -اللہ پاک فرماتے ہیں کہ انسان کو ہر نعمت بغیرمانگے مل جائے گی۔
مگر ہدایت اور اللہ کی محبت صرف اور صرف مانگنے پر عطا ہوگی بغیر طلب کے اللہ پاک یہ کسی کو عطا نہیں کرتے ہدایت کا رستہ نہیں انسان پا سکتا جب تک کہ وہ اپنے نفس کو ہجرت پے آمادہ نہ کر لے یہ ہجرت ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی یہ ہجرت وہی کر سکتا جس نے سچے دل کے ساتھ اس الکتاب کو تھام لیا اور اس کو سمجھتے سمجھتے اس کے اندر موجود اسباق کوپوری سچائی کے ساتھ زندگی میں شامل کیا۔
جب تک ایک انسان اللہ پاک کیلئے وہ سب نہ چھوڑ دے جو اس کو پسند ہے تب تک وہ اللہ کا پسندیدہ بندہ نہیں بن سکتا – نفس کی ہجرت بیحد مشکل ہے شعور آنے سے پہلے ہماری سوچ مکمل آزاد دنیاوی سوچ پر مشتمل ہوتی ہے – ہمارے ملبوسات ہمارے مزاج کے آئینہ دار ہماری گفتگو ہمارے ماحول کی عکاس ہمارا میل ملاپ ہماری خواہشات کے تابع ہمارے مشاغل بے فکری کے مظہر ایسی شتر بے مہار زندگی کے ہم عادی ہیں – کسی پابندی کسی رکاوٹ کسی روک ٹوک کو ہم نہیں مانتے ایسے میں ذرا رکئے سوچئے اللہ پاک نے آپکو ان عام لوگوں کے بے پناہ ہجوم سے الگ کرنے کا فیصلہ لوح محفوظ میں لکھ دیا ہوا ہے اب وہ وقت آگیا جو لوح محفوظ میں تحریر ہے -آپ کو سمجھ بھی نہیں آئے گی۔
ALLAH
ایسے معاملات بنیں گے ایسے حالات تبدیل ہوں گے -کہ یہاں قدرت کا اشارہ سمجھنے کی ضرورت ہے – یہاں آپ خود تبدیل ہو گئے تواچھی بات ہے لیکن اگر آپ کا رخ دنیا سے نہیں ہٹ رہا تو آپ تیار رہیئے کسی آزمائش کیلئے جس میں مبتلا کیا جائے گا اور پھر آپ کو دنیا سے الگ ہونا ہوگا – پھر اس وقت آپکو صرف اللہ پاک کے سوا کوئی اور نہ نظر آئے گا نہ دکھائی دے گا -پھر عبادت کی طرف توجہ ہوگی -نمازعادت سے عبادت بنے گی لذت سرور کا احساس ہوگا – باوضو رہنا عادت بن جائے گی – اور جیسے کبھی دنیاوی خیالات کی شورش سے دماغ بھرا رہتا تھا اب قلب و نظر ذکر الہیٰ سے معطر رہیں گے۔
اس وقت دل کی دنیا کا رنگ بدلے گا سوچ یکسر تبدیل ہوجائے گی اس معبود حقیقی نے ہمیں کیوں بنایا ؟ ہماری تخلیق کا مقصد کیا ہے؟ واپسی پر خالی ہاتھ جانا ہے لیکن اس سرائے میں رہتے ہوئے وہ جو اعمال نامہ تھا جس کو فقط ساتھ جانا ہے وہ کیسا رقم کیا ہم نے سوالات تو سب کے سب سامنے ہیں اس امتحان کے پیپر آؤٹ ہے۔
مگر کون تبدیل کر رہا ہے خود کو اپنے دل و دماغ کو سوچ کو لباس کو خوراک کو رہن سہن کو میل ملاپ کو سوچ بچار کو اٹھنے بیٹھنے کو عبادات کو اس واحد لا شریک کے تابع کر کے اپنے آپ کو مکمل تبدیل کر گئے بس فلاح ہے اخروی کامیابی ہے قرب ہے خوشنودی ہے اللہ سبحان و تعالیٰ کی یہی نفس کی ہجرت کا کامیاب نتیجہ ہے دنیا کی سب سے مشکل سب سے اہم ہجرت کرنے کا آغازکرتے ہیں جھاد باالنفس سے۔