تحریر: نادیہ خالد چوہدری بچپن میں سنتے تھے کہ ہماری زمین کوایک بہت طاقتور بیل نے اپنے سینگوں پر اٹھایا ہوا ہے جب وہ ایک سینگ پراٹھائے اٹھائے تھک جاتا ہے تو دو سرے سینگ پر شفٹ کر تا ہے اسی شفٹنگ کے دوران زمین ہلتی ہے جسے ہم زلزلہ کہتے ہیں لیکن جیسے جیسے بڑے ہوتے گئے تو یہ کہانی پرانی ہوگئی اور اس کی جگہ ٹیکٹونک پلیٹس والی کہانی نے لے لی کہا نی کوئی بھی ہو حقیقت یہی ہے کہ جب اللہ عزوجل چا ہتا ہے لوگ استخفار کریں تو وہ زمین کو ہلا دیتا ہے اگر غورکیاجائے تو اکتوبر 2015ء کے بعد سے زلزلے کے جھٹکے ہر دوسرے تیسرے روز محسوس ہوتے ہیں لیکن ایک عجیب بات جس نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کیا وہ سوشل میڈیا ہر ہمارا عجیب وغریب رویہ ہے ھماری قوم بہت اچھی ہے لیکن ہماری خامیوںمیںایک خامی یہ بھی ہے کہ ہمیں چیزوں کا درست استعمال نہیں کرناآتا فیس بک کو ہی لے لیں مجھے قوی یقین ہے کہ اگر مارک زرک برگ (موجد FB ) کو اندازہ ہو جائے کہ ہم فیس بک کو کس بے دردی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں تو وہ یقینا اپنی اس ایجاد پر پچھتائے گا۔شاید پچھتاتا بھی ہو۔بعِض لوگ میں نے ایسے دیکھے ہیں،جو اپنے کاموں کی لمحہ بہ لمحہ کی رپورٹس دیتے ہیں۔مثلاَمیں یہ کھارہا ہوں ۔یہ پی رہا ہوں ۔ یہ پہن رہا ہوں۔یہ دیکھ رہا ہوں ۔یہاں جارہا ہوں ۔
یہاں تک کہ ایسے سیٹٹس بھی نظروں سے گزرے ہیں جن میں اپنے قریبی عزیز کے لمحہ بہ لمحہ موت کی طرف سفر شئیر کیا گیا تھا ۔اور پھر فیک آئی ڈیر کی بھر مار ۔۔۔۔ہیکر ز عام ہیں ۔ایسے ایسے ناموں سے آئی ڈیر ہیں کے پڑھ کر ہنسی بھی آتی ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے حالانکہ یہ پلیٹ فارم یقنًاسماجی رابطے اور معلوماتی اشیاء کو شیئر کرنے کے لیئے بنا یا گیا ہے ۔لیکن ہمارے ہاںالٹی گنگا بہتی ہے ۔ ہم اسقدرِِِِِ سوشل بن چکے ہیں ۔ کہ ہمیں سات سمندر پار بیٹھے لوگوں کی خبر ھوتی ہے ۔لیکن گھر کے دوسرے کمر ے میں موجود گھر کے افراد کی حالت سے ہم بے خبر ہوتے ہیں۔کوئی سپیشل دن ہو مثلاً مدرز ڈے کو ہی لے لیںتو آپکو ایک گھنٹے مین ایک وال پر چار پوسٹس ما ں کی عظمت پر نظرآجا ئیں گی لیکن پوسٹس شیئر کرنے پر صرف ہونے والا وقت اس دن بھی مدرز کو نصیب نہیں ہوتا۔ کس قدر منا فقت ہے۔شروع میں میں نے زلزلے کے جھٹکوں کی بات کی۔ تو قارئیں ادھر زمین پر زلزلہ آتا ہے ابھی محسوس ہی ہو رہا ہوتا ہے کہ فیس بک پر زلزلہ آجاتا ہے۔
Astaghfirullah
وہ پوسٹس اور سٹیٹس پڑھنے کو ملتے ہیں کہ لگتا ہے کہ” جھٹکا ” اثر کر گیا لیکن ٹھیک پندرہ منٹ بعد ” استغفراللہ” ” یا اللہ رحم” والی پو سٹس کے نیچے پوسٹ کیا گیا ہوتا کہ watching movies listening songs ینعی چند لمحات پہلے کی گئی توبہ، استغفار بھول گئی ہوتی ہے۔جو اگلے جھٹکے پر ری نیو کیجاتی ہے۔ حیران ہوں کے دوران زلزلہ کیپچر کی گئی کوئی ” سیلفی” ابھی تک نظر سے کیوں نہیں گزری۔۔۔ یوں محسوسٍ ہوتا ہے کہ ہمارا ایمان کمزور ہو گیا ہمارا ہر کام صرف دکھا وا رہ گیا ہے ہم جسے اپنی زندگی کے مقصد کو بھلائے بیٹھے ہیں ۔ویسے اشیا ء کو بنانے کے مقصد سے بھی بے خبر ہیں ہم غلط ٹریک کی طرف ہو گے ہیں- ضرورت اس امرکی ہے کہ اشیا ء کا صحیح استعمال سیکھا جائے ۔ ان کا غلط استعمال کرکے لوگوں کا جینا حرام کرنے کی بجا ئے ان اشیا کو اپنے لیئے صدقہ جاریہ بنایا جائے ۔اپنی ذات اور اپنے ملک کے لئیے کو ئی پرو ڈکٹو کام کیا جائے توبہ صرف FBپر ہی نہیں اصل میں بھی کی جائے ۔جب ہم اپنے ان رویوں کو بد لیں گے ۔شاید تب ہی زلزلوں کی RATIOکم ہو جائے۔ تبھی ہم اپنے ملک کو تر قی کی طرف لے جا سکیں گے ۔تبھی ہماری قوم مہذب اقوام کی صف میں کھڑی ہو سکے گی ۔اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔خوش رہیے اور خوش رکھیے ۔۔۔