کراچی : سندھ حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کے باعث بلدیہ عظمیٰ کراچی مفلوج ہوگئی،سیوریج سسٹم بحال کرنے اور کچرا اُٹھانے والی 30 سے 40 فیصد مشینری خراب ہونے کے باعث شہر میں غلاظت کے ڈھیر لگ گئے، عوام مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔
میوہ شاہ قبرستا ن کے قریب واقع کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کا مشینری پول ڈپو کسی کباڑ خانے کی طرح ہوگیا ہے، جہاں بیش قیمت گاڑیاں صرف اس لئے گل سڑ رہی ہیں کہ سندھ حکومت کی جانب سے انکی مرمت کی مطلوبہ رقم جاری نہیں کی گئی، ان گاڑیوں کے کارآمد نہ ہونے سے شہر کی شاہراہیں اور گلی محلے غلاظت سے اٹ گئے ہیں۔
کے ایم سی کی تیس سے چالیس فیصد مشینری مرمت نہ ہونے کے باعث خراب پڑی ہے، متعلقہ حکام پچھلے تین سال سے نوے کروڑ روپے طلب کرر ہے ہیں تاہم سندھ حکومت نے اب تک صرف 15 کروڑ روپے جاری کئے ہیں۔ذرائع کہتے ہیں کہ اربوں روپے کی 850 سے زائد مشینوں میں سے صرف 200 سڑکوں پر ہیں جبکہ باقی چھ ڈی ایم سیز اور دیگر آفسوں میں موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لئے مختص مشینیں بھی تباہی سے دوچار ہیں۔
سندھ حکومت نے کے ایم سی کومطلوبہ فنڈز فراہم نہ کئے تو کراچی میں صفائی ستھرائی کے علاوہ ، صحت کے مسائل بھی قابو سے باہر ہوجائیں گے۔کروڑوں روپے کی لاگت سے شہر کو صاف کرنے والی یہ مشینیں خستہ حالی کا شکار ہیں۔ فنڈز کی کمی اور مرمت نہ ہونے کے باعث شہر سے مطلوبہ مقدار میں اب کچرا نہیں اُٹھایا جاسکتا۔