پاک چین اقتصادی راہداری معاہدہ پاکستان کو جدید ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کھڑا کردیگا

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ تاپی گیس منصوبہ، پاک ایران گیس منصوبہ، قطر پاک ایل این جی معاہدے اور چین سے کئے گئے درجنوں توانائی اور بجلی کے معاہدوں کی تکمیل پاکستان کے روشن مستقبل کی غمازی کر رہی ہے اور حقیقت سے بھی انکار نہیں ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری معاہدہ پاکستان کو جدید ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کھڑا کردیگا۔

اس معاہدے کے اقتصادی، تجارتی، معاشی فائدوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں معیار زندگی بھی بڑھے گا اور ملک میں روزگار کی فراہمی پہلے سے کئی گناہ زیادہ بہتر ہوجائے گی مگر سیاسی جماعتوں کا یہ مطالبہ دیوار سے نہ لگایا جائے کہ پاک چین اقٹصادی راہداری کے معاہدے کی تمام قانون سازی، ضابطہ اور قوانین کے ساتھ ساتھ دیگر شرائط سے بھی آگاہ کیا جائے، اگر اس راہداری معاہدے سے پاکستان کو ایک سو روپے کا قائدہ ہے تو چین اور روس کو ایک لاکھ روپے کا فائدہ ہے۔

اس لئے سیاسی جماعتوں کی تشویش اور مطالبے بجا ہیں کہ ہمیں حقیقت حال بیان کی جائے،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کو نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ دونوں صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لیا جائے، اسلام آباد میں مختلف کل جماعتی کانفرنسز اور دیگر سیاسی ملاقاتوں کے بعد کراچی میں واپسی کے موقع پرعلماء کرام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر پہلے جو رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اب جو حکومت کرنا چارہی ہے وہ مشکوک اور مبہم ہے۔

پہلے حکومتی کل جماعتی کانفرنس میں جب سب کچھ طے کرلیا گیا تھا تو پھر اچانک منصوبہ میں تبدیلی کیوں کی گئی؟ اتنی خاموشی سے منصوبہ میں باریک تبدیلیاں کی گئی کہ سیاسی جماعتیں فوراََ نہ ایکشن میں نہ آتی تو حکومت منصوبہ اپنی مرضی سے مکمل کروالیتی، مغربی روٹ اگر پہلے مکمل ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے، گلگت بلتستان کے معاملے کو تجارت کے معاہدے کی طرح نہ حل کیا جائے، چین اگر پاکستان کا دوست ہے تو پھر کشمیر ہماری شہ رگ ہے، گلگت بلتستان ہماری عزت ہے۔

ہم کسی صورت ان دو خطوں سے دستبردار نہیں ہو سکتے ہیں، اور دو خطوں پر کسی قسم کی کمزور خارجہ پالیسی برداشت نہیں کی جائے گی، بہتر ہوتا کہ کشمیر و گلگت کے معاملے پر سرتاج عزیز کی بجائے کسی ماہر اور قابل ترین خارجہ امور کے فرد کو ذمہ دار بنایا جائے، گلگت بلتستان کوآئین میں صوبے کی حیثیت سے شامل کرنا کشمیری حق خود ارادی اور جنگ آزادی کے ساتھ سنگین مذاق ہو گا۔

ترکی میں حالیہ خودکش دھاکے اور آئے دن کے قانون شکن حالات کے پیش نظر جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ترک حکومت کو حزمت تحریک سے مذاکرات کر کے معاملے کو سلجھانا چاہیے، ترکی نازک دور سے گزر رہا ہے، خودکش دھماکے میں ہلاک سیاحوں کا افسوس ہے، ترک حکومت اور حزمت تحریک کئی سالوں تک سیاسی و مذہبی حلیف رہے ہیں، اب جب کہ ترکی میں حالات نازک ہیں اور مغربی دنیا ترکی کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے تو ایسے میں ترک حکومت کو چاہیے کہ فتح اللہ گولن کی حزمت تحریک سے مذاکرات کرلے۔