مٹھی (جیوڈیسک) تھر میں غذاکی کمی اور مختلف امراض میں مبتلا بچوں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے، بچوں کی اموات کی وجوہات جاننے صوبائی وزرا قافلے کی شکل میں تھر پہنچا، تو گرد اور دھول سے اٹے مٹھی شہر کی قسمت جاگ اٹھی۔
2016 میں بھی تھری باشندوں کی مشکلات کم نہ ہوئیں، ماہ جنوری میں اب تک 38 معصوم بچے غذا کی کمی اور مختلف امراض کے باعث انتقال کرچکے ہیں۔
تھر کی صورتحال کاجائزہ لینے مشیراطلاعات مولا بخش چانڈیو اور وزیرتعلیم نثار کھوڑو کی آمد کی اطلاع پر شہر کی قسمت بھی جاگ اٹھی، شہر کی صفائی کے ساتھ ساتھ اسپتال کا فرش اور دیواریں بھی چمک اٹھیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا قافلہ ایک دو نہیں،پانچ ،سات نہیں بلکہ 40 گاڑیوں پر مشتمل تھا جو قافلہ سول اسپتال مٹھی پہنچا،وزرا کے پہنچنے پر عارضی ڈاکٹروں نے اپنی مستقلی کے لیے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ۔
ڈی سی آفس دربارہال میں تھر کی صورتحال پر اجلاس ہوا تو وزرا اور کابینہ کے اراکین کیلئے پرلطف ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا ۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مشیر اطلاعات نے کہا کہ بچوں کی اموات میں سندھ حکومت کو مجرم ٹھہرانا درست نہیں، بچوں کی اموات میں کوئی ادارہ اور چند افراکو کوتاہی کا سبب ہو سکتے ہیں،کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پوری سندھ حکومت کو مجرم ٹھہرانا درست نہیں۔
نثارکھوڑو کا کہنا تھا کہ تھر میں قحط جیسی صورتحال نہیں، ماہ جنوری میں صرف 19 بچے سرکاری اسپتالوں میں جاں بحق ہوئے ہیں ، ضلع کے 33 اسپتالوں میں انکیوبیٹر موجود ہیں تاہم عملے کی کمی ضرور ہے۔