لاہور (جیوڈیسک) جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ آپریشن ڈی جی خان، رحیم یار خان اور راجن پور کے علاقوں میں کیا جائے گا۔
آپریشن کے علاقوں کو شمالی ٹرائی بارڈر جنکشن اور جنوبی ٹرائی بارڈر جنکشن میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے تین شہروں میں سماج دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی، ابتدائی تیاری کرلی گئی۔
مجوزہ آپریشن کے نقشے کے مطابق ان علاقوں میں کچے کا علاقہ 160 کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہے۔ شمالی ٹرائی بارڈر جنکشن میں ڈی جی خان اور تحصیل تونسہ شریف کے درمیان کا علاقہ ہے جو بلوچستان میں کوہ سلیمان رینج سے ملتا ہے۔ جنوبی ٹرائی بارڈر جنکشن میں رحیم یارخان، راجن پور، روجھان اور جام پور کا وہ علاقہ ہے جو سندھ اور بلوچستان کی سرحدوں سے ملتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں دہشت گردوں اور ڈاکووں کو اسلحہ چلانے کی تربیت دی جاتی ہے، یہاں نا صرف اسلحہ ذخیرہ کیا گیا ہے بلکہ اسلحے کی آزادانہ نقل و حمل بھی ہوتی ہے۔
اس علاقے کی نوعیت کے پیش نظر کارروائی کے لیے بین الصوبائی تعاون ضروری ہے۔ آپریشن میں رینجرز اور پیرا ملٹری فورسز کا شامل ہونا بھی ضروری ہے، کیونکہ یہ تین صوبوں سے منسلک انتہائی حساس علاقہ ہے۔
تکنیکی اعتبار سے ایک صوبے کی پولیس ملزم کو پکڑتے ہوئے کسی دوسرے صوبے میں داخل نہیں ہوسکتی لہٰذا رینجرز کی نگرانی میں آپریشن کیا جانا چاہئے جبکہ پنجاب حکومت کا یہ مؤقف ہے کہ سی ٹی ڈی یہ آپریشن کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اور سی ٹی ڈی کو ہی اس آپریشن کی نگرانی کرنی چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن کس کی نگرانی میں کیا جائے، ا س کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے، جس کے بعد آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔