تحریر : ملک نذیر اعوان حضور پر نور آقا دو جہاں کا فرمان مبارک ہے ۔جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔محترم قارئین آپ اکثر روز مرہ کی زندگی میں دیکھتے ہیں معمولی باتوں پر ہم ایک دوسرے سے الجھ پڑتے ہیں اور یہ بھی رحمت دوعالمۖ کا ارشاد مبارک ہے۔کہ سب سے پہلے اپنے اہل و عیال سے آغاز کریں ہم معمولی باتوں پر اپنے رشتہ داروں سے ناراض ہو جاتے ہیں ۔اکثر غمی خوشی کے موقع پر ایسے حالات سے گزرنا پڑتا ہے چونکہ اسلام میں یہ سخت منع ہے ایسے حالات میںاگر کوئی غلطی ہو جائے تو اسے درگزر کر دیں۔اور اسلام ہمیں با ر بار یہی درس دیتا ہے اس سے بڑھ کراور مثال کونسی ہے آپ اورمیرے آقادوجہاں سرو ر کائنات ۖ پر اگرکسی نے ظلم بھی کیا تو آپ نے معاف کر دیا پر امن معاشرہ تعمیر کرتے وقت حضور پاکۖ نے جن امور کو سنگ بنیاد رکھی ان میں ایک ،،صلہ رحمی بھی ہے ہمیںآپ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اورمعاشرہ میں رہنے کے لیے حسن سلوک،اخلاق حسنہ اور باہمی تعلقات کو زیادہ بہتر بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ امن اور سکون مہیا ہو سکے ۔قرآن کریم کی سورہ رعد کی آیت نمبراکیس تا چوبیس میںجہاں،،صلہ رحمی،، کے بارے میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
وہیں اس کے بدلے میںملنے والے انعامات خدا وندی کاذکر بھی واضح لفظوں میں بیان کیا گیا ہے ایک موقع پررحمت دو عالمۖ صحابہ کرام کے درمیان تشریف فرما تھے ایک شخص آپ کی خدمت اقدس میںحاضر ہوااور سوال کیا کہ آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں تو پیارے آقا ۖ نے فرمایا،،جی ہاں میں اللہ کا رسول ہوں اس کے بعد اس شخص نے اللہ کے ہاںسب سے زیادہ پسندیدہ عمل کے بارے میں آپ سے پوچھا ۔آپ نے فرمایا،،اللہ پر کامل ایمان لانا،،اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ کچھ مزید ارشاد فرمائیں کہ عقائداسلامیہ کے بعد اللہ پاک کے ہاںسب سے پسندیدہ بات کونسی ہے ۔رحمت دو عالمۖ نے فرمایا،،صلہ رحمی کرنا۔،،ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی آپ کے پاس آیا اور عرض کر نے لگا۔
اے اللہ کے برحق رسول مجھے کوئی ایسا طریقہ بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے اور جہنم سے بچائے اس کا جواب دیتے ہوئے آپ نے ایک ایسا اصول مقرر فرمایا جس پر عمل پیرا ہو کر قیامت تک آنے والا ہر شخص جنت اور جہنم سے دوری اختیار کر سکتا ہے ۔۔۔(١)۔۔۔اللہ کی وحدانیت پر ایمان لائو(صرف اسی ایک اللہ کی عبادت کرو اورکسی کو اس کی ذات وصفات میںشریک نہ بنائو ۔۔(٢)۔۔۔نماز قائم کرو۔۔۔(٣)۔۔۔زکوة اداکرو(اگرصاحب نصاب ہو تو)۔۔(٤)۔صلہ رحمی کرو۔۔۔حضرت ابو ایوب انصاری فرماتے ہیں کہ آپ کے فرمان کو سن کر وہ شخص جب چلا گیا تو آپ نے فرمایا،،اگر یہ میری بیان کردہ باتوں پرعمل کرے گا تو سیدھا جنت میں جائے گا ،،امام بخاریاور امام مسلم نے اپنی کتابوں میں حضرت ابو ہریرہ سے رسول اللہ کا یہ فرمان نقل کیا ہے ،،جو اللہاورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ،،صلہ رحمی،،کرے حضرت ابن عباس تو اللہ کے نبی سے یہ بھی نقل کرتے ہیں ،،توریت میں یہ بات بھی لکھی ہوئی تھی۔
ALLAH
جو اپنی لمبی زندگیاور رزق مین کشادگی چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے،،حضرت جابر بن عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں؛ہم لوگ ایک جگہ پر اکھٹے ببیٹھے تھے،،رسولاللہ تشریف لائے اور فرمانے لگے،،اے مسلمانواللہ سے ڈرواور صلہ رحمی کرو،،کیونکہ صلہ رحمی والے عمل کا ثواب جلدی ہوتا ہے ،،حدیث کے آخر میں ہے ،،جنت کی خشبو ایک ہزار سال کی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے ۔لیکن قطع رحمی کرنے والا اسے سونگھ بھی نہیں پائے گا،،ایک اورحدیث میںحضرت علی ارشاد فرماتے ہیں۔حضور سرورکائنات نور مجسمۖ نے فرمایا،،جس شخص کے اندر یہ تین خوبیاں پائی جائیں گی اللہ تعالیٰ اس کا حساب و کتاب بہت آسان کر دے گا اور اسے جنت میں بھی داخل کرے گا۔
صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہ کونسی تین خوبیاں ہیں ،،آپ نے فر مایا،، جوشخص تمہیں محروم کرے تم اسے نواز دو (یعنی جو تمہیں نہ دے تم اسے دے دو ۔۔اور دوسرایہ ہے جو آپ پرظلم کرے اسے درگزر کر دو اور جو تم سے قطع تعلقی کرے تم اس سے صلہ رحمی کرو جب تم یہ کام کرو گے تو اللہ پاک تمہیں جنت عطا فر مائے گا ،،۔قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں صلہ رحمی کا حکم موجود ہے لیکن افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ آج ہمارا مسلم معاشرہ اپنے رسول کی تعلیمات سے دور ہوتا جارہا ہے بھائی،بھائی سے ناراض ہے۔
بہن،،اپنی بہنوں سے ماں باپ ،،اولاد سے اور اولاد والدین سے ہم لوگ اپنے عزیزو اقارب اور دوستوں سے معمولی باتون پر قطع تعلقی کر لیتے ہیں اور پھر خو شیوں پر آنا جانا ختم کر دیتے ہیں یہاں تک کہ موت پر بھی اپنی انا اور ضد پر قائم رہتے ہیںہمیں قطع تعلقی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہیے پیار اور محبت کی فضاء برقرار رکھنی چاہییاور اسلامی رو سے صلہ رحمی پر عمل کریں اور قطع رحمی سے دور رہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو ای پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔