دوغلا پن

Dialog

Dialog

تحریر: در صدف ایمان
سنو بیٹا۔ یہ آواز مجھے اپنے عقب سے آئی۔ پلٹ کے دیکھا تو ایک بڑی عمر کی خاتون تھیں جی آنٹی میں نے انہں جواب دیا۔ بیٹا تمہارے تو بہت سے جاننے والے ہوں گے نہ؟ جی آنٹی بیٹا ایک کام کہوں کردو گی؟ خاتون نے امید بھری نظروں سے دیکھتے ہے پوچھا جی آنٹی کہیں بیٹا تم نے میری بیٹی ستارہ کو دیکھا ہے نہ ؟ جی آنٹی، بیٹا اس کے لیے کوئی رشتہ ہو تو بتانا بہت پرشان ہوں۔ اور یہی جواب میں صرف جی آنٹی کہہ کر رہ گئی ،وہ خاتون مجھے دعائیں دیتی رخصت ہو گئی ،یہ وہ مکالمہ تھا ۔ جو کم و بیش انہی الفاظ کے ساتھ مجھے پیش آتا تھا۔

اب چاہے لکھاری ہوں یا تقریر کرنے والے ،میلاد کی سجاوٹ پر انگلیاں اٹھانے والے ھوں یا مزارات پر چادریں چڑھانے والوں کے خلاف بولنے والے ۔غریب کی بیٹی ۔ غریب کی بیٹی کا چرچا کرنے والے ہوں ،یا پھر بھڑتی عمر کو دیکھ کے تاسف سے نگاہ اٹھا نے والے۔

Daughter in law

Daughter in law

کبھی کسی میی حقیقت سے آشنائی کا حوصلہ آیا نہ ہی حقیقت سے نظر ملانیکا کے وہی خاتون جو ابھی بیٹی کے لیے پریشان تھیں بہو پسند کرنے کی باری آتی ہے تو فرمان مبارک ہوتا ہے کے چاند سی بہو لائوں گی تا کہ پوتے چاند سے ہوں ،چاہیے پھر پوتے ہونے سے پہلے بہو بیٹے کو لے کے الگ ہو جاے ،بہو تو چاندسی آگئی نہ ،یا وہ لڑکی جو خود انتظار کی صلیب پر ہو ،بھائی کی شادی کی باری آتی ہے تو فرمان ذی شان ہوتا ہے کے ہمارے بارے بھائی کی شادی ہے ،لڑ کی خوبصورت ہونی چاہے، اب ڈھو نڈ نے میں ہر لڑکی مل جائے گی نہیں ملے گی تو بس خوبصورتی کے معیار پر اترنے والی نہیں ملے گی۔

یا وہ لڑکا جو اپنی بہن کیلئے برسرروزگار خوبصورت خوبرو نیک عادت کے حامل لڑکا ڈھونڈ جارہا ہوتا ہے خود چاہے گٹکا کھاتا ہو یا گلی کی نکڑ پر بیٹھ کر انجوائے کرتا ہو ، یا پھر پان کے کیبن پر کھڑے ہو کر سگریٹ کی شاپنگ کرتا ہو ، بہن کیلئے پرفیکٹ چاہیے خود کسی کی بہن کیلئے پرافیکٹ نہیں بننا اور ایک اور بات یہ ہمارے معاشرے کے مردوں کی خود چاہے 26 سے 36 اور 36 سے 46 کا ہندسہ عبور کرچکے ہوں لڑکی 19 سے 23 کے درمیان کی ہی چاہیے ،عمر جیسے تھم سی جائے کی گھڑی پہنی ہوئی ہو، جو اس کی عمر روک دے۔ خود کیوں نہیں پہن لی ایسی گھڑی ؟ساتھ ساتھ ایک اور المیہ بھی ہے بے چارے مردوں کا اور ساتھ ساتھ بے چاری عورتوں کا بھی مرد شادی ایک کرے،چھپ کر چار گرل فریند رکھ لے کوئی مسئلہ نہیں بنتا ، بتا کر ے شادی کرے وہ ہنگامہ کے ا لامان اور شادی نہ کرے سنت پر عمل کرتے ہوئے گناہ سے نہ بچے، چھپن چھپائی کھلتا رہے کوئی ایشو نہیں۔

Quarrel Husband and Wife

Quarrel Husband and Wife

اور اگر بالفرض بیوی کو معلوم بھی ہو جائے، پہلے دن سخت جھگڑا دوسرے دن بیوی میکے روانہ تیسرے دن خاندانی پنچائیت منعقد ،چوتھے دن صلح صفائی ، پانچویں دن شوہر کے گھر واپسی ، چھٹے دن شوہر کی اپنی گرل فرینڈ رکھنے والی حرکت پر ندامت ،پیشمانی، ساتویں دن اپنی وفائوں کا یقین، اعتبار، وفا سدھرنے کی سند، آٹھویں دن امن و امان کے بادل ،اور نویں دن موبائل ری چار ج، ری لوڈ، پاس ورڈ اگین سیٹ ،پر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس بار بار کے دھوکے پر مجبور کون کررہا ہے ؟خود بیوی اب چاہے میاں بیوی میں کمی ہو۔

اسکی ناعاقبت اندیشی ہو یا مرد کی فطرت کا قصورہو، مرد کو شریعت نے چار شادیوں کی اجازت دی ہے، یہ بات پر عورت کہہ دے گی قرآن کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں پر نہ جانے اس حکم کی حکمت سمجھ سے بالاتر کیوں ہے ہر بیوی کیلئے؟ اب یہاں خواتین میرے خلاف بولنے سو چنے لگ جانا ہے صرف ایک نکتہ ہے اور برحق نکتہ ہے قرآن میں ہی بیان ہے کہ قرآن سے زیادہ کس کی بات سچی اور قرآن میں ہی بیان ہے کہ جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان سے نکاح اور یہ بھی قرآن کا حکم ہے۔

اور مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں کچھ نیچی رکھیں تو جو بیوی اپنے شوہر کو گرل فرینڈ سے تعلق نہیں رکھنا پسند کرتی ہو وہ عورت یہ کیوں پسند کررہی ہے کہ اسکا شوہر خفیہ اور گناہ والے تعلق رکھ کر جہنم میں جائے تو ایک اچھی شریک سفر ہونے کے ناطے اپنے شوہر کو ڈرا دھمکا کر نہیں پاک صاف جائز اور سنت طریقے کے ذریعے رشتے کو بچایا جائے تو زیادہ بہتررہے گا۔ ورنہ معاشرے میں جوبرائیاں پھیل گئیں ہیں اور جو پھیلناشروع ہو گئی ہیں وہ میرے قلم کی محتاج نہیں کہ بیان کروں اور آخر میں صفر اتنا کہ ذات پات رنگ و نسل دولت نہیں اسلام اور اسلامی اوصاف دیکھ کر بیٹے اور بیٹیوں کے بر قبول کریں۔

Dur e Sadaf

Dur e Sadaf

تحریر: در صدف ایمان