پشاور (جیوڈیسک) چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنے ڈھائی سالہ دور اقتدار میں 4 ہزار 700 ارب روپے کا قرضہ لیا اور تیل کی قیمت کم ہونے سے حکومت کو 11 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا تو یہ سارا پیسہ کہاں گیا۔
پشاور میں باب خیبرفلائی اوور کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 60 سالوں میں ساڑھے 500 ارب کا قرضہ لیا گیا لیکن موجودہ حکومت ڈھائی سال کے دوران 4 ہزار 700 ارب روپے کا قرضہ لے چکی ہے جب کہ اسے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہونے سے 11 ارب ڈالر کا فائدہ بھی ہوا تو یہ سارا پیسہ کہاں گیا اس حوالے سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کبھی بھی فلائی اووراورروڈ بنانے سے نہیں اٹھتی، دنیا کی تاریخ ہے کہ وہی قوم ترقی کرتی ہے جس کے عوام پرپیسہ خرچ کیا جاتا ہے، فلپائن، ملائشیا اور سنگاپور جیسے ملکوں نے ہمارے سامنے ہی ترقی کی اوران کے لیڈروں نے اپنی قوم کی تعلیم اور صحت پر پیسہ خرچ کیا، ہمارے ملک کا مستقبل بھی تعلیم سے ہی جڑا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ایک لیڈر کو قوم سے سچ بولنا چاہئے، وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ سال 28 مئی کو آل پارٹیز کانفرنس میں کہا تھا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کام شروع کردیا گیا ہے لیکن ہم سے غلط بیانی کی گئی اور جب وزیراعلی پرویز خٹک نے معاملے کو اٹھایا تو معلوم ہوا کہ حکومت مغربی روٹ کے بجائے مشرقی روٹ پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
پہلے سے جو خوشحال علاقے ہیں راہداری روٹ وہیں سے گزارا جارہا ہے جس کی وجہ سے پسماندہ علاقے ترقی نہیں کرپائیں گے، مغربی روٹ کا معاملہ اٹھانے پر پرویز خٹک کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو اس کا جائز حق ملنا چاہیئے، لیڈرانصاف کرتا ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ قوم کے لئے کیا اچھا ہے لیکن اقتصادی راہداری منصوبے پر ایسا نہیں کیا گیا اور چھوٹے روٹ کو چھوڑ کر طویل روٹ پر کام شروع کردیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام دیکھیں گے اب خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں 6 مہینے میں واضح فرق نظرآئے گا اور سرکاری اسپتال پرائیوٹ اسپتالوں کے ساتھ مقابلہ کریں گے، مختصرعرصے میں باب خیبر فلائی اوور کا کام مکمل کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے پراجیکٹ سارے خیبرپختونخوا میں بن سکتے ہیں اور ثابت ہوا کہ ارادہ ہوتو فلائی اوور لاہور کے علاوہ بھی بن سکتے ہیں اور اس کام پر صوبائی حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پختونخوا کی پولیس پاکستان کے لئے مثالی پولیس بن چکی ہے، گزشتہ حکومت میں صوبے میں اغوا برائے تاوان عروج پر تھا اور جب سب سے زیادہ تجارت اغوا برائے تاوان پر ہو تو صوبہ کیسے ترقی کرے گا لیکن موجودہ پولیس نے اپنی کارکردگی کی بدولت صوبے سے 60 فیصد جرائم کا خاتمہ کردیا جس کے بعد پشاور چھوڑ کر جانے والے دوبارہ آکر آباد ہورہے ہیں۔