تحریر : عبدالرزاق پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سپاہ سالار پاک فوج جنرل راحیل شریف کے ہمراہ دو برادر اسلامی ملکوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمہ کے لیے کوشاں ہیں اور اس سبب ان ممالک کے دورے پر ہیں۔ جنرل راحیل شریف جنہوں نے پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد جہاں بے شمار منفرد اور عظیم کارنامے سرانجام دئیے ہیں وہیں دو اسلامی ممالک کے درمیاں رسہ کشی کے خاتمہ کے لیے جس طرح صدق دل اور خلوص نیت سے نواز شریف کی معاونت کر رہے ہیں ان کے اس عمل نے ان کی عظمت اور عوامی پذیرائی میں چار چاند لگا دئیے ہیں جبکہ دوسری جانب میاں نواز شریف جن کا ماضی ہمیشہ جنرلوں سے محاذ آرائی کی داستان سناتا ہے اس مرتبہ نہایت دانش مندی سے اور معاملہ فہمی کے سنگ سول ملٹری خوشگوار تعلقات کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔
یاد رہے پاکستان اقتصادی اور معاشی اعتبار سے ایک کمزور ملک ہے غربت،بیروزگاری اور معاشی ناہمو اریوں کے چنگل میں جکڑا ہوا ہے لیکن فوجی اور دفاعی اعتبار سے ایک مضبوط ملک ہے ۔ پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اس کے علاوہ پاکستان کے سائنسدان بھی اپنی مہارت اور قابلیت کے لحاظ سے دنیا بھر میں معروف ہیں۔یہ ان ماہر سائنسدانوں کا ہی کارنامہ ہے کہ ایک غریب ترین ملک کو ناقابل تسخیر ایٹمی قوت بنا دیا جو دوسرے کسی ملک کے لیے موجودہ دستیاب وسائل میں ممکن نہ تھا۔
Pakistan Nuclear Program
اس کے ساتھ وہ حکمران جنہوں نے بیرونی قوتوں کے پریشر کے باوجود ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا اور ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا وہ بھی قابل تعریف ہیں۔اب جبکہ میاں نواز شریف جو سعودی عرب اور ایران تنازعہ میں مصالحتی کردار ادا کرنے کو تیار ہیں اور نہایت عمدگی سے اس مسلہ کے حل کی جانب گامزن ہیں انہیں اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوے اس مصالحتی عمل سے ایک قدم آگے بڑھ کر مسلم ممالک کا ایک ایسا بلاک تشکیل دینے کی تجویز دینی چاہیے جس کے تحت تمام اسلامی ممالک اپنے معمولی نوعیت کے جھگڑے اور تنازعات رفع کر کے مسلم امہ کے وسیع تر مفاد کے لیے ایک خدا، ایک رسول اور ایک قران کی چھتری تلے جمع ہو جائیں اور اپنے ایمان ،دین اور تشخص کی حفاظت کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ جائیں۔
سعودیہ اور دیگر خلیجی ممالک جو معدنی ذخائر سے مالا مال ہیں اور امیر کبیر ممالک میں شمار ہوتے ہیں پاکستان کے دگر گوں معاشی حالات سے بخوبی واقف ہیں انہیں چاہیے کہ پاکستان کو معاشی طاقت بنوانے میں بھرپور مدد فراہم کریں اور اس کے بدلہ پاکستان ان ممالک کو فوجی اور دفاعی اعتبار سے تقویت پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے ۔ یوں باہمی تعاون پر مبنی ایک ایسا بلاک تشکیل دیا جائے جس میں ہر ایک ملک دوسرے کی سیڑھی بن کر منزل کی جانب لے جانے کا ذریعہ بن جاے تاکہ مسلم امہ جو تنزلی کی جانب بڑی تیزی سے گامزن ہے اس کی روک تھام کا کوئی بندو بست ہو سکے۔
میاں نواز شریف صاحب قدرت نے آپ کو موقع فراہم کیا ہے کہ آپ سعودی عرب اور ایران کے درمیان موجود خلیج کوختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں اور اگر آپ اس اختلاف کو حقیقی معنوں میں ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے تو نہ صرف تاریخ کی کتاب میں آپ امر ہوں گے بلکہ مسلم امہ میں بیدارتشویش کی لہر کا بھی خاتمہ ہو جائے گی اور شیعہ سنی فرقہ ورانہ آگ کو ہوا دینے والے سازشی عناصر بھی دم توڑ جائیں گے اور مسلمانوں کے اتحاد،اتفاق اور بھائی چارے پر مبنی ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔میاں صاحب ان ممالک کی توجہ اس جانب بھی مبذول کروائیے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ وہ امریکہ جو ایران کا دیرینہ دشمن ہے اچانک ایران پر مہربان ہو گیا ہے ۔ تمام اقتصادی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔
Iran
ایران کے ساتھ معاہدے اور سمجھوتے منظر عام پر آنے لگے ہیں۔ ایران سے امریکہ کو سب اچھا کی رپورٹ آنا شروع ہو گئی ہیں۔ہمیں قطعی اعتراض نہیں ہے کہ ایران اور امریکہ کے تعلقات کی نوعیت کیا ہے لیکن سوچ طلب سوال یہ ہے کہ ایران بارے امریکہ کی سوچ کے اس انداز کو اتنی دیر کیوں لگی اور ایکدم وہ کیسے ایران کا خیر خواہ بن گیا۔اگر بصیرت کی آنکھ کو تھوڑی سی تکلیف دی جائے تو یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آ جائے گی کہ ایسا کیوں ہے۔
یاد رہے امریکہ ایک مدت سے ان لمحات کے انتظار میں ہے کہ عرب ممالک کے حکمرانوں کی اپنی عوام پر گرفت کمزور ہو اور وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ان ممالک کے وسائل پر بھی قبضہ کر لے۔اور بد قسمی سے کچھ عرصہ سے عرب ممالک میں عوامی بے چینی کی خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں جنہیں وقتی طور پر تو دبا دیا گیا ہے لیکن امریکہ جو اپنی چالاکی،مکاری اور دور اندیشی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ۔وہ ایران اور سعودی عرب تنازعہ کو اس قدر طول دے دینا چاہتا ہے کہ تمام عرب ممالک حتیٰ کہ پوری مسلم دنیا اس کی زد میں آ جائے اور پھر امریکہ کھل کر اپنا کھیل کھیل سکے اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر سکے۔
میاں صاحب بحثیت وزیراعظم پاکستان آپ کا فرض ہے کہ امریکہ اور دیگر دشمن ممالک کی چال کو سمجھتے ہوے فوری طوراپنی دانش مندی ،بصیرت اور معاملہ فہمی کو بروئے کار لاتے ہوے سعودی عرب اور ایران تنازعہ میں بھر پور مصالحتی کردار ادا کریں۔پاکستان کے وسیع تر مفاد میں اس معاملہ کو اس انداز سے حل کریں کہ تاریخ آپ کے اس سنہری کارنامہ کو مدتوں یاد رکھے اور اگر آپ اپنے اس مشن میں کامیاب ہوگئے تو یقینی طور پر یہ عمل قابل فخر ہو گا۔
مسلم ممالک کے اتحاد، اتفاق اور یک جہتی کی ایسی داغ بیل ڈالیے جو بے مثال ہو۔ علاوہ ازیں مسلم ممالک میں بسنے والے عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ دشمن کے عزائم اور موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوے اپنے فروعی مسائل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں۔ ایک خدا،ایک رسول اور ایک قران کی چھتری تلے جمع ہو کر اپنے ایمان ،دین اور اقدار کی حفاطت کے لیے یکجان ہو جائیں تاکہ مسلم امہ ایک مرتبہ پھر اپنے عظیم الشان ماضی کی طرح دنیا بھر میں اپنا تسلط قائم کر سکے۔