تہران (جیوڈیسک) سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی کم کرانے کیلئے مصالحتی مشن لیے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف تہران پہنچ گئے۔ تہران میں وزیر اعظم اور آرمی چیف کا استقبال ایرانی کابینہ کے اہم ارکان اور اعلی حکام نے کیا۔
وزیراعظم سے ایرانی وزیر دفاع سرداد دیگان نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ایرانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کے اتحاد میں پاکستان کا کردار اور وزیر اعظم نواز شریف کا دورہ انتہائی اہم ہے۔ توقع ہے کہ صدر حسن روحانی سے مفید بات ہو گی۔
اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ مسلم امہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے اور برادر اسلامی ملکوں میں کشیدگی کم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی ایرانی وزیر دفاع سے ملاقات کی۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا برادر اسلامی ملک ایران کی بڑی اہمیت ہے اور پاکستانی عوام ایرانی بھائیوں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے جو خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔
ایران کے دورے کے دوران وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف ایران کے صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کریں گے۔اس سے پہلے ایران جاتے ہوئے جہاز میں وزیر اعظم نے آرمی چیف اور دیگر حکام سے تفصیلی مشاورت کی۔ مشاورت میں پاکستان ایران تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقات پر بھی بات چیت ہوئی۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کی دوران پرواز میں ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔ اس سے پہلے حجاز مقدس میں وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور سعودی وزیردفاع سے تنازعہ کے پرامن حل پر گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سعودی ایران اختلافات کا پرامن حل امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا سعودی عرب کی سلامتی کو کسی بھی خطرے کی صورت میں پاکستانی عوام اور حکومت ساتھ کھڑے ہوں گے۔ شاہ سلمان نے مصالحت کیلئے پاکستانی قیادت کی کوششوں کو سراہا۔