راولپنڈی (جیوڈیسک) بینظیر قتل کیس کے اہم گواہ امریکی صحافی مارک سیگل کے بیان پر جرح آج ہوگی، واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے وڈیو لنک کے لیے کمشنر آفس میں انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔
بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم گواہ کے بیان پر جرح کیلئے پرویز مشرف کے وکلاء کو نوٹس جاری کیا جا چکا ہے، مارک سیگل نے اپنے ریکارڈ کرائےگئے بیان میں پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا تھا ۔
بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں امریکی صحافی اور اہم گواہ مارک سیگل پرآج شام 7 بجے جرح کی جائے گی،وہ اس وقت واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ہونگے،ملزم مشرف کے وکلا کو گواہ سے جرح کیلئے راولپنڈی کے کمشنر آفس میں بھی انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔
مارک سیگل نے 1 اکتوبر کو وڈیو لنک کے ذریعے ہی اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا،جس میں ان کا کہناتھا کہ ایک خلیجی خفیہ ایجنسی نے کال ٹریس کی اور انکشاف ہوا کہ پرویز مشرف کے 3 قریبی ساتھی بینظیر بھٹو کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر چکے تھے ، اس پر بینظیر بھٹو نے دبئی سے پرویز مشرف کو اپنی جان کو لاحق خطرات کے بارے میں خط بھی لکھا۔
مارک سیگل کے مطابق بے نظیر بھٹو کو ملنے والی دھمکیوں کے باوجود پرویز مشرف نے انہیں غیر ملکی سیکیورٹی عملہ لانے، باکس سیکیورٹی دینے اور کالے شیشوں والی گاڑیوں کے استعمال کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا تھا، پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کی سیکیورٹی کیلئے موبائل جیمرز دیے، سانحہ کارساز ہوا تو پتہ چلا کہ یہ جیمرز تو ناکارہ ہیں۔
مارک سیگل نے بیان میں بتایا کہ 25 ستمبر 2007 ءکو ان کے سامنے بینظیر بھٹو کو پرویز مشرف کی دھمکی آمیز کال آئی، اس موقع پر آصف علی زرداری بھی موجود تھے، پرویز مشرف کی کال سننے کے بعد بے نظیر بھٹو پریشان ہو گئیں ۔
مارک سیگل کے مطابق امریکی رکن کانگریس ٹام لنٹاس نے بھی بینظیر بھٹو کو پیغام دیا کہ پرویز مشرف کا اصرار ہے کہ بی بی الیکشن سے پہلے پاکستان نہ آئیں۔