کراچی: فدائیان ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلی اور مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے امیرمفتی عبدالحلیم ہزاروی نے کہا ہے کہ بجٹ میں جبری ٹیکس لگا کر قوم کو یہ تاثر دیا گیا کہ فوج ملک کی حفاظت کے لئے آپریشن کر رہی ہے جس سے ملک میں خوشحالی آئیگی مگر کیا یہ خوشحالی ہے؟ گزشتہ سال سانحہ پشاور میں تعلیمی ادارے کو مقتل گاہ بنا کر 144 معصوماور نہتے بچے موت کی آغوش میں سلادیئے گئے اور اب قوم کے معمار نوجوان طلبہ و طالبات کو بھون دیا گیا ہے۔
یہ سب کچھ کب ختم ہوگا؟ سب کچھ جانتے ہوئے بھی حکومت اور فوج کس کمپلیکس کا شکار ہے؟ کس سے کنارہ کشی کی جا رہی ہے؟ کیا بات ہے کہ زبان چپ ہے ؟ خارجہ دفتر بھارت کے ہائی کمیشن کو بلا کر حتمی بات کرے اور معاملہ اگر جنگ تک جاتا ہے تو ہم تیار ہیں، انجمن طبہ اسلام کراچی ڈویژن کے وفد سے ملاقات میں فدائیان ختم نبوتۖ کے مرکزی ناظم اعلی اور مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے امیرمفتی عبدالحلیم ہزاروی نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ علم کے حصول پر حملہ ہے، علم حاصل کرنا خود بھی جہاد کی ایک قسم ہے، تعلیمی درسگاہوں پر حملہ اور کم عمر نوجوانوں کو قتل کرنے کی اجازت کوئی بھی مذہب نہیں دیتا ہے۔
ااس دہشت گردی کے واقعہ میں یکطرفہ حملے کر کے معصوم اور بے گناہ بچوں اور اساتذہ کو قتل کیا گیا ہے، دین کی تھوڑی بہت بھی سمجھ رکھنے والا کبھی بھی کسی علمی درسگاہ پر حملہ نہیں کرے گا، ہم بار بار یہ شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہیںکہ ساری کاروائی بھارت ، اسرائیل اور ان ممالک کی ایجنسیوں کی ہے، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے نائب امیر مفتی تاج الدین نعیمی نے کہا کہ مرکزی جماعت اہل سنت اس سانحہ کی مکمل مذمت کرتی ہے اور شہداء کے ورثہ کے ساتھ احساس ملی کا اظہار کرتی ہے، مسلسل جنگ و جدل اور انجانی موت کے خوف نے پوری قوم کو ہیجان کا شکار بنا دیا ہے، ہم میں سے ہر دوسرا شخص نفسیاتی دبائو کا شکار ہے اور خود کو غیر محفوظ محسوس کرتا ہے۔
31، جنوری کے دن آرام باغ پارک کراچی میں انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے زیر اہتمام ہونے والے عظیم الشان میلاد مصطفیۖ طلبہ کنونشن بیاد سانحہ پشاور اسکول اور شہید طلبہ و طالبات کے سلسلے میںمرکزی جماعت اہل سنت کے امیر و علماء کرام سے ملاقاتوں کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کہا کہ اس بات کی خبر لی جائے کہ حملے کے فوراََ بعدمخصوص غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کو مکمل اور پل پل کی خبر کیسے مل جاتی ہے جب کہ مقامی و ملکی میڈیا اتنی عمدگی سے اور تیزی سے لمحہ بہ لمحہ خبر نہیں دے سکتا ہے، پاکستان میں ہونے والے ہر واقعے کی صحیح ترین اطلاعات ہمیں ہندوستانی میڈیا اور امریکہ میڈیا سے موصول ہوجاتی ہیں، ایسا کیوں ہے؟ کیا ان ممالک کا پاکستان کے اندرونی معاملات میں بہت زیادہ عمل دخل نہیں ہے؟۔