چارسدہ (جیوڈیسک) ایک استادپورے معاشرے کوعلم کی روشی سے منور کرتا ہے، دہشت گردوں نے باچاخا ن یونیورسٹی حملے میں علم کی روشنی پھیلانے والے ایک قابل پروفیسرکوبھی شہید کردیا۔
32سالہ پروفیسرڈاکٹرسیدحامد حسین خود بھی پڑھنا چاہتے تھے اوراپنی قوم کے ہونہارطالب علموں کو بھی علم کے اجالے سے منوررکھنا چاہتے تھے،آج اس روشن چراغ کود ہشت گردوں نے اپنی بے رحم گولیوں سے گل کردیا۔
ڈاکٹرسید حامدحسین کا تعلق صوابی کے ایک پسماندہ گاؤں شیربادخیل سے تھا جنہیں سائنس،تجربات اوردنیاکی سیر اس قابل استادکا شوق تھا۔
شہید حامدحسین نےصوابی کے ہائی اسکول میں بنیادی تعلیم حاصل کی۔وہ کیمسٹری میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے،یہی وجہ تھی کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے وہ برطانیہ بھی پہنچے اور اس مشکل مضموں میں پی ایچ ڈی کیا۔
ڈاکٹرحامد کا تین سالہ اکلوتا بیٹاحاشرحسین ہے جس کی چمکتی آنکھیں اپنے والدسے لاڈ پیارکی داستان سنارہی ہیں۔ جس کی شہیدنے تین دن قبل ہی سالگرہ بھی منائی تھی۔
اس جدائی پر جہاں ان کے گھروالے اورطالب علم غم سے نڈھال ہیں وہیں ان کے بیٹے حاشر حسین کی معصوم نگاہیں اپنے والد کو تلاش کررہی ہیں۔