لندن (جیوڈیسک) کسی بھی انسان دل کی دھڑکن اس کی صحت کی علامت سمجھی جاتی ہے لیکن اس میں کمی بیشی خطرے کی گھنـٹی بجا دیتی ہے اسی لیے ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دل کی بے ترتیب دھڑکن مردوں کے مقابلے عورتوں کی صحت کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 30 مطالعے شامل کیے گئے ہیں جس میں 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کی صحت سے متعلق معلومات کو سامنے رکھا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق جن خواتین کو ایٹریئل فائبرلیشن (اے ایف) یعنی بغیر ظاہری علامت کے دل کے عضلوں یا پٹھوں میں غیر ہم آہنگی کی بیماری ہو یا ان کے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو تو انہیں دل کی مہلک بیماری یا دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے جب کہ ایسی خواتین پر اے ایف دوائیں کم اثر کرتی ہیں یا پھران کی تشخیض مردوں کے مقابلے دیر سے ہوتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بے ترتیب دھڑکن والی خواتین کا مردوں کے مقابلے کم علاج ہوتا ہے، برطانیہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد کو اے ایف ہے جسے خود سے اپنی نبض پر 30 سیکنڈ تک انگلی رکھ کر جانچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دھڑکن کے تسلسل میں کبھی کبھی بے ترتیبی جیسے کئی بار دھڑکن کا نہ آنا یا پھر ایک ساتھ دو دھڑکن کا آجانا عام ہے اوراس میں کوئی پریشانی کی کوئی بات نہیں لیکن اگر آپ کی دھڑکن میں یہ بات متواتر طور پر ہے تو پھر آپ ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ دھڑکن بہت تیز بھی ہو سکتی ہے، آرام کی حالت میں بھی ایک منٹ میں 100 سے زیادہ ہو سکتی ہے جس سے سرچکرانا یا پھر سانس کا مختصر ہونا ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دواؤں سے اے ایف کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور دل کا دورہ پڑنے کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق جو لوگ اے ایف کے مرض سے دوچار ہیں ان کے دل کے بالائی چیمبر یعنی ایٹریا اچانک سکڑجاتے ہیں اور بعض اوقات سکڑنے کا یہ عمل اتنا جلدی ہوتا ہے کہ دل کے عضلوں کو دو بار سکڑنے کے درمیان ٹھیک سے پرسکون ہونے کا موقع نہیں ملتا۔