اسلام آباد + لاہور (جیوڈیسک) سیاسی رہنمائوں نے باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوتا تو سانحہ پیش نہ آتا۔ حملہ بھارتی وزیر دفاع کی دھمکیوں کا نتیجہ نظر آتا ہے۔ فضل الرحمن نے کہا معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ رحمن ملک نے کہا حملہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے کروایا ہے۔
پٹھان کوٹ واقعہ کے بعد بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پاکستان کو حملے کی دھمکی دی تھی۔ شیخ رشید نے کہا پاکستان میں جتنی بھی جگہوں پر حملے ہوئے ان میں بھارت ملوث ہے، ہمیں دہشتگردی اور دہشت گردوں کو ختم کرنا ہوگا، پہلے ہی کہہ چکا ہوں 2016ء خونی سال ہے حکومت اور اپوزیشن کو ملکر لڑنا پڑے گا۔ قوم کے بچوں کی نعشیں گر رہی ہیں مگر حکومت کو اس بات کی سمجھ نہیں آرہی۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح سے عمل ہو رہا ہے نہ عملدرآمد اور اسکے نتائج پر کوئی بریفنگ دی گئی یونیورسٹی حملے پر وفاقی صوبائی حکومتوں کو جواب دینا پڑے گا۔
آفتاب شیرپائو نے کہا کہ ہمیں سیاسی طور پر ہم آہنگی اور ازسرنو نیشنل ایکشن پلان کرنے کی ضرورت ہے۔ اسفندیار ولی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو ہدف بنانے کی 10 دن سے اطلاع تھی ہم نے کیا کیا۔ صوبے میں تعلیمی اداروں کی حفاظت کے انتظامات کیوں نہیں کئے گئے۔ اگر ہم سوئے رہے تو اس سے بھی بڑے واقعات سامنے آئیں گے۔ ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا۔ کیا حکومت کا فرض نہیں بنتا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرے۔ کیا ہم اس نقطے پر عمل کرنے میں کامیاب ہوئے کہ کالعدم تنظیموں کو کسی دوسرے نام سے کام نہیں کرنے دیا جائے گا۔ حافظ سعید نے کہا کہ حملہ بھارتی وزیر دفاع کی دھمکیوں کا نتیجہ نظر آ رہا ہے جس میں بھارت سرکار ملوث ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ حکمران اس وقت جاگتے ہیں جب دہشت گردوں کا ٹولہ ان کے سر میں آ کر دھول ڈالتا، یونیورسٹی پر حملے کو پاکستان پر حملہ سمجھتے ہیں حکومتوں کی ذمہ داری عوام کے جان و مال کا تحفظ ہے جو حکمران اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہے اسے حکومت کرنے کا حق نہیں۔ بھارت کے بارے میں کسی خوش فہمی میں رہنے کی ضرورت نہیں۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ شہید بچے پاکستان کا مستقبل اور امید تھے، جماعت اہلسنت نے کل جمعہ کو ملک گیر یوم مذمت منانے کا اعلان کیا ہے۔ اعجاز الحق نے کہا کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر اپنی پالیسی کا جائزہ لینا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا کہ دہشت گردوں کو معصوم لوگوں کی شہادتوں کا جواب دینا پڑیگا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان زاہد خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیراعلی خیبر پی کے مستعفی ہو جائیں، صوبائی حکومت دہشت گردی روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
ریاض پیرزادہ اور عابد شیر علی نے کہا کہ جلد معلوم ہوجائیگا واقعہ میں کن لوگوں کا ہاتھ ہے۔ ایسے واقعات عوام میں خوف پیدا نہیں کر سکتے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید نے کہا کہ طلبا اور اساتذہ کو بربریت کا نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے والے بے گناہوں کی موت کے ذمہ داری ہیں۔ علاوہ ازیں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، خرم نواز گنڈاپور، میجر (ر) سعید، حافظ عاکف سعید، علامہ زبیر احمد ظہیر، علیم خان، جہانگیر ترین، نیئر بخاری، اعجاز چودھری، پرویز ملک، چودھری سرور، جمشید چیمہ، خواجہ احمد حسان، بلال یاسین، منظور وٹو، مخدوم احمد محمود، ساجد میر، محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد، حافظ عبدالکریم، حامد سعید کاظمی، علامہ سید ریاض شاہ اور دیگر نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی میں دہشت گردی کے اتنے بڑے واقعہ سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے متعلق سوالات اٹھ گئے ہیں۔ نیکٹا فعال ہے نہ مدارس کی رجسٹریشن ہوئی، کالعدم تنظیمیں بھی نئے ناموں کے ساتھ بغیر کسی روک ٹوک اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس بربریت کی سزا دہشت گردوں کو ضرور ملے گی اور پاکستانی قوم ہر صورت میں دہشت گردوں اور انتہاپسندوں سے چھٹکارا پانے کا عزم کر چکی ہے۔ پڑوسیوں کے امن پر براہ راست اثرانداز ہونے والی پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔