پشاور (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان کے ساتھ باچا خان یونیورسٹی پہنچے جہاں انہیں حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ سانحہ چارسدہ کے بعد ایک بار پھر اے پی سی بلائے جانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا نہیں ہے، چارسدہ کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے دہشتگردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ سکیورٹی گارڈز اور مقامی پولیس اہلکاروں نے بہادری کا مظاہرہ کیا یہ لوگ اگر نہ ہوتے تو بہت بڑا نقصان ہوتا۔
سکیورٹی ہائی الرٹ ہونے کی وجہ سے بھی بڑے نقصان سے بچ گئے۔ اس مشکل کی گھڑی میں ہمیں متحد ہونا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ اب ہم مل بیٹھ کر بات کریں۔
انہوں نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے ایف سی واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے حملوں کا انداز تبدیل کر دیا ہے وزیر اعظم کو انڈیا اور افغانستان سے کھل کر بات کرنی چاہئے۔ پرویز خٹک نے مطالبہ کیا کہ طور خم بارڈر پر بغیر شناخت کے لوگوں کی آمد و رفت کو روکا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ باچا خان یونیورسٹی کے قریب یا باہر چوکی بنانا چاہتے تھے لیکن وائس چانسلر نے منع کیا، صوبے کے تمام اداروں کو سکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے، تمام تعلیمی اداروں کو اپنے سکیورٹی گارڈز رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، باچاخان یونیورسٹی کے زخمی اور شہداء کو اے پی ایس کے زخمیوں اور شہداء جیسا پیکج دیا جائے گا۔