چارسدہ (جیوڈیسک) باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش جاری ہے۔ضلع چارسدہ میں متعدد افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
باچاخان یونی ورسٹی پر دہشت گرد حملے سے قوم گہرے دکھ میں مبتلا ہے۔ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق تھانہ سر ڈھیری کے حدود میں واقع دو سرو کے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران 9 افراد کو حراست میں لیاگیا۔ جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ دو سرو کا علاقہ باچا خان یونیورسٹی کے عقب میں 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔حساس اداروں نے شبقدر کے علاقے میں بھی کارروائی کی اور 4 افراد کو گرفتار کیا۔ ذرائع کے مطابق ان افراد پر شبہہ ہے کہ انہوں نے دہشت گردوں کو پناہ دی تھی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے کہا ہے کہ افغانستان کےساتھ سرحد سیل ہونی چاہیے، بغیر پاسپورٹ کسی کو پاکستان میں داخل نہیں ہونے دینا چاہیے، یہ بات انھوں نے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگوکرتے ہوئے کہی۔
ادھر ڈپٹی کمشنر چارسدہ طاہر ظفرعباس کے مطابق شہید افراد کے ورثا کو خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے فی کس 20، 20 لاکھ روپے، جبکہ شدید زخمیوں کے لیے 4،4لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی۔
واضح رہے کہ بدھ کی صبح چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں نے گھس کر فائرنگ کی تھی، جس سے استاد اور طلبہ سمیت 20 افراد شہید ہوئےتھے۔