کراچی (جیوڈیسک) نج کاری کمیشن (پی سی) نے پاکستان اسٹیل کی تیار اور نیم تیار مصنوعات کے موجودہ اسٹاک (انوینٹری) کی فروخت کو پیشگی اجازت سے مشروط کردیا ہے۔
نج کاری کمیشن کی جانب سے پاکستان اسٹیل کی انوینٹری میں سے 4 ارب روپے کی مصنوعات کی فروخت اور مختلف کاموں کے لیے اس رقم کے استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل سے جواب طلب کرلیا ہے۔ نجی کاری کمیشن کے سربراہ محمد زبیر کی جانب سے پاکستان اسٹیل کے سی ای او کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے پاس فروخت کے لیے موجود تیار اور نیم تیار مصنوعات کے اسٹاک (انوینٹری) کی مالیت مارچ 2015 میں 9 ارب روپے ظاہر کی گئی تھی۔
جس میں سے 4 ارب روپے کی مصنوعات فروخت کردی گئی ہیں اور فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن متفرق کاموں پر خرچ کردی گئی۔ نج کاری کمیشن نے اپنے خط میں اس بات کو تشویشناک قرار دیا ہے کہ وفاقی حکومت 6ماہ سے تنخواہوں کی مد میں 48کروڑ روپے ماہانہ کی رقم ادا کررہی ہے اس دوران پیداوار مکمل طور پر بند ہونے کے باوجود اتنی خطیر رقم کیسے اور کہاں خرچ کی گئی۔ نجی کاری کمیشن کے اس خط میں وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر اربوں روپے کی انوینٹری کی فروخت اور متفرق کاموں پر خرچ کیے جانے پر وفاقی حکومت کے سخت تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انوینٹری کی بلااجازت فروخت اور متفرق کاموں پر خرچ کسی حال میں قابل قبول نہیں ہے، اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ انوینٹری کی فروخت یا اسے ڈسپوز کرنے سے قبل نج کاری کمیشن سے پیشگی اجازت حاصل کرے گی، کمیشن نے انتظامیہ سے پیداوار بند ہونے کی وجہ سے اخراجات میں ہونے والی کمی کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ ادھر نجکاری کمیشن کے اس خط نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین میں پائی جانے والی مایوسی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل کو لاوارث چھوڑ دیا ہے اور پاکستان اسٹیل کو گیس کی بحالی کے سلسلے میں بھی وزارت سے کوئی مدد نہیں مل رہی اور اب نجکاری کمیشن عملی طور پر پاکستان اسٹیل کا انتظام چلارہی ہے۔ پاکستان اسٹیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نج کاری کمیشن کو جن اہم معاملات کا نوٹس لینا چاہیے ان معاملات پر آنکھیں بند کررکھی ہیں، ان معاملات میں پاکستان اسٹیل کی اربوں روپے مالیت پر ریئل اسٹیٹ مافیا کا قبضہ، قرض اور خسارہ 360ارب روپے تک بڑھانے کے ذمے دار عناصر کا احتساب سرفہرست ہیں۔