لاہور : جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ پیر سید محمد معصوم حسین نقوی کی زیر صدارت مجلس عاملہ کے اجلاس میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے راستے بھارت کی مداخلت اور دراندازی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھے جائیں اور اقوام متحدہ سے نوٹس لینے کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کئے جائیں۔
جمعیت سیکرٹریٹ کینال ویو میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ جہاد افغانستان سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی نرسریاں اب بند ہونی چاہیں۔ پانی سر سے گذر چکا ہے۔مگر افسوسناک اور قابل مذمت بات ہے کہ ضرب عضب آپریشن کے اثرات کو کم کرنے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کو صرف امن مذہبی طبقات کے خلاف استعمال کیا گیا۔نفرت آمیز تقاریر کے نام پر مساجد سے لاوڈ سپیکرز اتروائے گئے۔مدارس پر چھاپے مار ے گئے۔
جبکہ صوبائی حکومتوں نے نام تبدیل کرنے والی دہشت گرداور انتہا پسند کالعدم تنظیموں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ طالبان او رداعش جیسی انتہا پسند تنظیموں کی وکالت کرنے اور ان کے لئے ریکروٹمنٹ کرنے والے اسلام آباد کے جرائم پیشہ مولوی کی منفی سرگرمیوں پر وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان پردہ ڈال کر سکیورٹی اداروں کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو نہ صرف ناکام بنانے کی سازش میںملوث ہیں بلکہ طالبان اور داعش کے سہولت کار کا کام کررہے ہیں۔
جے یو پی کی مجلس عاملہ نے واضح کیا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف وزیر داخلہ کسی ایسے شخص کو بنائیں جس کے دہشت گردوںکے خلاف نظریات پختہ ہوں ، ان ناسوروں کے لئے نرم گوشہ نہ رکھتے ہوں،ورنہ جنوبی پنجاب سمیت کسی بھی علاقے میں آپریشن کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔
کیونکہ باچا خان یونیورسٹی اور آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے دہشت گرد ی افغانستان سے ہی آئے اور انہیں موقع واردات پر پہنچانے والے مقامی سہولت کار ہی تھے۔ اجلاس میں علما اہل سنت کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اور اتحاد اہل سنت کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔