ممبئی (جیوڈیسک) چند ماہ قبل شاہ رخ خان اورعامر خان نے بھارتی معاشرے میں بڑھتی ہندو انتہا پسندی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تو ان کے خلاف ہندو انتہا پسندوں خاص طور پر برسراقتدار جماعت بی جے پی کے رہنماؤں نے شدید تنقید کی۔ شاہ رخ خان نے ’’دل والے‘‘ کے بزنس پر اس کے اثرات دیکھتے ہوئے پہلے ہی گھٹنے ٹیک دیئے تھے لیکن اب عامر خان نے بھی ہار مان لی ہے۔
گزشتہ روز ممبئی میں عامر خان کی فلم “رنگ دے بسنتی” کی ریلیز کو 10 سال مکمل ہونے کی خوشی میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں خطاب کے دوران مسٹر پرفیکشنسٹ کا کہنا تھا کہ بھارت میں عدم برداشت کے حوالے سے ان کی رائے کو غلط انداز میں لیا گیا۔ انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ بھارت میں عدم برداشت ہے، ہر جگہ ہر طرح کی ذہنیت کے لوگ ہوتے ہیں ، مثبت سوچ والے کسی چیز کے اچھے پہلوؤں کو دیکھتے ہیں جب کہ منفی سوچ والے افراد اسکے منفی پہلوؤں کو بڑھاوا دیتے ہیں۔
عامرخان کا کہنا تھا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے، یہاں ہر مذہب کے لوگ آباد ہیں اس کے علاوہ یہاں مختلف تہذیبوں کے رنگ بھی ملتے ہیں ، یہی باتیں ہمیں آپس میں متحد رکھتی ہیں۔
اس سلسلے میں ان کا خاندان ایک واضح مثال ہے۔ ان کی بیوی ہندو اوربچے آدھے مسلمان اور آدھے ہندو ہیں، ان کی 2 بہنوں کی شادی ہندوؤں سے ہوئی اور ایک کزن نے عیسائی سے شادی کی لیکن ہم کسی بھی معاملے میں اپنے مذہب کو نہیں لاتے، بھارت میں عدم برداشت کے بارے میں انہوں نے گزشتہ دنوں کو کچھ کہا اسے کچھ لوگوں نے اس کے سیاق و سباق کے مطابق سمجھا جب کہ کچھ لوگ اسے سمجھ نہیں پائے اور ان کی باتوں کو غلط انداز میں لیا۔
بالی ووڈ کے سپر اسٹار نے کہا کہ منفی باتوں کو بڑھاوا دینے والوں سے ہاتھ جوڑ کر کہتے ہیں کہ ایسا نہ کریں۔ ان کا جینا مرنا بھارت میں ہے ، وہ یہاں پیدا ہوئے اور یہیں مریں گے۔ وہ یا ان کی بیوی بھارت چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
واضح رہے کہ عامر خان نے چند ماہ قبل ایک شو میں کہا تھا کہ ان کی بیوی نے ان سے بھارت میں عدم برداشت کے باعث باہر جانے کا کہا ہے ، ان کے بیان پر ہندو انتہا پسندوں نے انہیں پاکستان کا ایجنٹ قرار دے دیا تھا جب کہ بھارتی حکومت نے تو انہیں اعزازی سفیر کے عہدے سے بھی ہٹا دیا تھا۔