اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ چارسدہ واقعہ بھی سانحہ اے پی ایس سے کم سانحہ نہیں جس کی مذمت بھارتی وزیر اعظم تک نے کی لیکن ہمارے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نہیں کی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ چارسدہ واقعہ بھی اے پی ایس سے کم سانحہ نہیں تھا وزیراعظم کو بھی اس سانحہ پر بیرون ملک کا دوره منسوخ کرکے واپس آنا چاہیے تھا، اس پر بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے مذمت کی لیکن ہماری وزارت داخلہ کی جانب سے مذمت نہ کی گئی۔ جس کے بعد کوئی شک وشبہ نہیں رہا کہ حکیم اللہ محسود کے مرنے پر وزیرداخلہ کو تکلیف ہوئی تھی لیکن باچا خان یونیورسٹی پر حملے کا نہیں کوئی غم نہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ نیکٹا سمیت نیشنل ایکشن پلان کے کئی نکات پرعمل نہیں ہوا، اس کا ذمہ دار کون ہے جب کہ اے پی ایس شہداء کے لواحقین کا جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ پورا کیوں نہیں ہوا۔
کیا ہم بنوں اورڈی آئی خان جیل جیسے واقعات کا دوبارہ انتظارکررہے ہیں۔ حکومت کے پاس میٹرو جیسے منصوبوں کے لیے پیسے ہیں لیکن نیکٹا کے لیے نہیں، نیکٹا اب تک فعال نہیں،اس کی ویب سائٹ تک نہیں بنائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ 3 ہزار میں سے صرف 60 کیس فوجی عدالتو ں کو گئے باقی مقدمات میں ملزمان کو سزا کیسے ملے گی۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملازمت میں توسیع نہ لینا بہت بڑا فیصلہ ہے جس سے فوج کا وقار بلند ہوا اور ہم سب کیلئے باعث فخر ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ جنرل راحیل کی باتوں اور طریقہ کار سے محسوس ہوتا تھا وہ حقیقی سپاہی ہیں، آرمی چیف کاتوسیع نہ لینے کا اعلان بہت اچھی روایت ہے۔