کوپن ہیگن (جیوڈیسک) ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا انتہائی متنازعہ قانون منظور کر لیا گیا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق قانون کے تحت امیگریشن قوانین کو مزید سخت کیا گیا ہے۔
تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا مقصد ان پر آنے والے اخراجات کو پورا کرنا ہے۔ ڈنمارک حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون ملک کے اس قانون سے مطابقت رکھتا ہے جس کے تحت سرکار سے مالی مدد اور دیگر مراعات وصول کرنے والے شہریوں کو ایک طے شدہ سطح سے زیادہ اپنے اثاثوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے۔
نئے قانون کے تحت ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو ایک ہزار پونڈ تک مالیت کی قیمتی اشیاء اپنے پاس رکھنے کا حق حاصل ہوگا۔ ایسی قیمتی اشیا جن سے ان کی جذباتی وابستگی بھی ہو گی مثلاً شادی کی انگھوٹی وغیرہ ان کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔
نئی تجاویرکے تحت تارکین وطن کو اپنے عزیزوں کو بلانے کے لئے ایک سال کے بجائے تین سال انتظار کرنا پڑے گا۔ عارضی رہائشی کے پرمٹوں کی مدت کو کم کیا جا رہا ہے اور مستقل رہائشی پرمٹ یا اجازت نامے حاصل کرنے کے لئے شرائط کو مزید سخت کیا جا رہا ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں جب یہ متنازع تجویز سامنے آئی تھی تو اس کو ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔