روئی کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے پر غور

Cotton Wool

Cotton Wool

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے کپاس کی درآمد پر عائد 5 فیصد سیلز ٹیکس اور 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی واپس لینے جبکہ سوتی دھاگے کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری عائد کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

’’دستاویز کے مطابق برآمدی انڈسٹری کی جانب سے وفاقی حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ ملک کی گرتی ہوئی برآمدات کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ برآمدی اشیا کی پیداواری لاگت میں کمی کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی میں مسابقت کر سکیں۔ دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو برآمدی صنعت کی تجاویزکا جائزہ لے رہا ہے تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد ہو گا۔

دستاویز کے مطابق برآمدی انڈسٹری نے تجویز دی ہے کہ رعایتی قیمتوں پر سینتھیٹک یارن اور فیبرکس کی درآمد سے انڈسٹری بری طرح متاثر ہورہی ہے لہٰذا حکومت مقامی انڈسٹری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سوتی دھاگے کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے، 1 ارب ڈالر مالیت کا دھاگہ اور فیبرکس رعایتی قیمت پر درآمد کیے جانے والے سینتھیٹک فائبرز سے تیار کیے جارہے ہیں لہٰذا اگر حکومت مختلف ایچ ایس کوڈ کے ذمرے میں آنے والے دھاگوں اور فیبرکس کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹٰ عائد کرتی ہے تو اس سے حکومت کے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔

دستاویز میں کہا گیاکہ رواں مالی سال کپاس کی فصل بری طرح متاثر ہونے سے کپاس کا پیداواری ہدف حاصل نہیں ہو گا، اب تک کپاس کی پیداوار میں 40 لاکھ گانٹھ کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے پاس مصنوعات کی تیاری کے لیے درکار خام مال کی ضرورت پوری کرنے کے لیے روئی درآمد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جبکہ حکومت نے کپاس کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس اور 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کررکھی ہے۔

جس سے خام مال مہنگا ہونے کے باعث پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے لہٰذا حکومت کپاس کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی واپس لے۔ اس بارے میں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم حتمی فیصلہ وزارت خزانہ کی منظوری سے ہوگا۔