تحریر: ڈاکٹر امتیاز علی اعوان پاکستان کو کرپشن دھمک کی طرح چاٹ رہا ہے دہشتگرد ڈارئون حملوں سے بھی تباہ نہیں ہو رہے دہشت گرد در اصل تصویر اور آئینہ کے رخ ہیں جن کے درمیان بھوکی ننگی مظلوم طبقات پر مشتمل عوام پس کرمیدہ بنتی جا رہی ہے۔ایک طرف ظالم جاگیرداروں، کرپٹ وڈیروں، ظالم حکمران، سرمایہ دار صنعتکاروں پر مشتمل ٹولہ اور منہ بولتے بھائیوں کی دوست اپوزیشن ہے دوسری طرف 18 کروڑ سے زائد پسی ہو ئی پا کستانی عوام ہیں کہ دو وقت کی روٹی کو بھی ترس رہے ہیں۔
حکومتی پالیسیوں نے کسانوں کی تو کمر ہی توڑ ڈالی ہے۔بھوک اور پیاس سے بلکتی تھر کے عوام بھو کے مر رہے ہیںباقی صوبہ جات کی خواتین بچوں سمیت مختلف طریقوں سے خود کشیاں کر رہی ہیں ۔ شریف برادر،زرداری ،عمران اور کٹھ ملائیت کے علمبردار ملاں ہر قسم کے حربوں سے کرپٹ ترین افراد کواپنی نام نہاد سیاسی پارٹیوں میں شامل کرکے آئندہ عام انتخابات پیسے کے زورپر جیتنے کی ہر پا رٹی کی خواہش ہے ادھر تبدیلی والی جما عت کی گاڑی سر پٹ دوڑ رہی تھی کہ عرصہ درازسے مقتدررہنے والی سیاسی جماعتیں جنھیں کھلنڈرے بچوں کے حرام مال پر پلنے والے کلب کہنا زیادہ صحیح ہو گا کہ افراد کو اپنے انصافی بینر کے نیچے جمع کرنا شروع کردیااور آج تک یہ اقتدار کے حصول کی دوڑ جاری ہے۔
غریب عوام کدھر جائیں الیکشن صرف سرمایہ داروں کا کھیل و کٹ پتلی تما شا بن چکا ہے کہ اس کھیل کے میدان میں اترنے کے لیے بھی کروڑوں روپے فالتو موجود ہو نا ضروری ہیں چاہے وہ حلا ل کے ہوں یاحرام کے اکثر یت حرام کی کما ئی کے ہو تے ہیں ۔دینی پارٹیاں فرقہ وارانہ بنیادوں پر چند لو گوں کو ایک کٹھ میں باندھ رکھاہے ۔تحریک نظام مصطفی میں جس طرح اس وقت کے سیاستدانوںنے کردار ادا کیا وہ رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔سینکڑوں کارکن شہید اور ہزاروں معذور ہوئے اور لیڈروں نے ضیاء الحق کی آمریت کے دست بستہ غلام بن کر فوراًوزارتیں سمیٹ لیں۔
Corruption in Pakistan
فیکٹریاں لگانے و مال بنانے کا کاروبار عروج پر رہا۔دریں اثناء کرپٹ لادین بیورو کریسی میں مزید افراد کو پیوند کار ی کرڈالی جو آج تک ان کی اور ان کے لوٹے ہوئے سرمایہ کی حفاظت کر رہے ہیں اور خود بھی کرپشن کے ننگے و گند ھے حمام میں ان کے ساتھ نہا رہے ہیں۔
اب موجودہ حکمرانوں کا تو ٹارگٹ ہی یہ ہے کہ تمام اہم ملکی ادارے واپڈا ،ریلوے ،پی آئی اے و سٹیل ملز وغیرہ فوراً اپنے عزیز و اقارب اور دوست احباب وکاروباری ساتھیوں کو اونے پونے داموں فروخت کر ڈالیں اور زرداری کے جمع اور دفن کردہ پندرہ ملین ڈالر سے بھی کم ازکم دگنا تگنا مال جمع کرلیں تاکہ آئندہ انتخابات میں ووٹروں کی خرید و فروخت آسانی سے ہو سکے کرپٹ سیاستدانوں کے کٹھ پر مشتمل مقتدر طبقات الیکشن جیتنے کے لیے ووٹ کے اندراج سے لے کر پولنگ کے نتیجہ تک سینکڑوں ہیرا پھیری کے حربے اختیار کرتے ہیں اور ہر کل پر مال لگاتے ہیں تاکہ کوئی لوپ ہول نہ رہ جائے جہاں سے جیتنے کے بعد پکڑے جاسکیں اور انتخاب کالعدم قرار پائے ۔اپنے پسندیدہ ووٹرز کو دوسرے حلقوں سے لاکر اپنے حلقہ میں درج کروانایعنی ووٹ ٹرانسفر ایک بڑا حربہ ہے ۔سود خوروں کا سارے پولنگ سٹاف کو خرید ڈالنابائیں ہاتھ کا کھیل ہے کہ کنجری ،رنڈی اسی کی ہوتی ہے جو مال لگائے گا۔
آئندہ انتخابات بھی اگر ایسے ہی منعقد کیے جاتے ہیں تو ملک کا خدا ہی حافظ ہو گااب تو سود خور کرپٹ امیدوار پہلے سے بھی زیادہ مال خرچ کریں گے اور پھر تین گناکرنے کے لیے سرکاری خزانہ کو لوٹیں گے اور شیر مادر سمجھ کر ہضم کر جائیں گے ضرورت اس امر کی ہے کہ غریب عوام سیاسی جماعتوں سے اسی طرح نفرت کا اظہار کریں جیسا کہ بلدیاتی انتخابات میں کیا ہے کہ بڑی مقتدر سیاسی پارٹیوں کی ٹکٹ لینا بھی گوارا نہیں کیا اور آزاد رہ کر امیدوار بننا زیادہ ترجیح رہی نتیجتاًجتنے ووٹ آزاد امیدواروں نے حاصل کیے مقتدر پارٹیاں اس سے ایک تہائی بھی حاصل نہ کرسکیں۔اب لالچوں سرکاری بھرتیوں کا پنڈورہ باکس کھل چکا ہے۔
مویشی منڈیوں میں بھیڑ بکریوں ،گدھوں کی طرح بولیاں لگ رہی ہیں ۔ مر دہ ضمیروں کی خرید و فروخت کا مکروہ ہول سیل کاروبار جاری ہے تاکہ ہر صورت اقتدار حکمرانوں کی جماعتوں کے حصہ میں آئے اور ویسے بھی ایسے قوانین مرتب کرڈالے گئے ہیں کہ بلدیاتی ممبران صرف حکومتی کٹھ پتلی بن کر ہی رہ سکتے ہیں ایسے پنجرے میں بند طوطوں کی جان اقتداری طوطے کے پاس ہی ہے۔ حکومتی نامزد کردہ ایم پی اے چئیرمین تک کا احتساب کرسکتا ہے۔یہ انجمن غلامان شریفین جیسے بلدیاتی ادارے عوام کی کیا خدمت کریں گے کہ حکومتی اجازت کے بغیر شاید رفع حاجت کے لیے بھی نہ جا سکیں۔
Election
بلدیاتی اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی ہے ادھر صوبہ خیبر پختونخواہ میں نو منتخب بلد یاتی نما ئندے تو اختیارات صو بائی حکومت کی طرف سے نہ ملنے پر سراپا احتجا ج بن گئے وزیر اعلی کی ہزارہ آمد پر احتجاج اور مطالبات ان کے سامنے رکھ دیے اب چئیر مین عمران خا ن کے پا س بنی گالا چیئر مین و ویلج کو نسل ممبران کر ئینگے حقیقی اختیارات نیچلی سطح پر لینے کی بھر پور کو شش کر ئینگے جو کہ نا ممکن ہے تبد یلی والے کیا تبد یلی لا ئینگے بلد یاتی نما ئندوں سے کیے وعدے پورے نہیں کر رہے بہر حال خدائی کوڑا لازماً برسے گا اور اس ملک و قوم کو قبیلہ ،فر قوں ،لسانیات،گروہ بند ی ،نا م نسل قوم پر ستی سے سے نکلنا ہو گا بحثیت ہم قوم نہیں ہیں قوم اور صر ف صرف پا کستانی قوم بننا ہو گا اسی طرح ان نا م نہیاد چور ،ڈکیت ،سرما یہ دار سے جان ملک و قوم کو چھوڑوانی لا زمی ہو گئی ہے، صنعتکارانہ حکمرانی میں توگیس بجلی سٹیل ملز بند ہیں۔
یوٹیلٹی سٹور تباہ حال وہاں چینی بھی عام ما رکیٹ سے 2سے5روپے مہنگی فروخت ہو رہی ہو وہ غر یب عوام کو دی جا نے والی سبسٹڈی حکمران کھا جا ئیں تو اس ملک کی عوام بھوک مرتے ننگ دھڑنگ نوجوان دہشت گردوں کا جلد شکار بن جاتے ہیں اور ہر قسم کی وارداتوں کے لیے تیار ڈرون حملوں میںناجائز طور پر ہلاک شدگان کے لواحقین بدلہ مہم کی وجہ سے ہر قسم کی دہشت گردی کے لیے ہر وقت تیار ملتے ہیں ۔خود کش بمبار توایٹم بم سے بھی خطرناک ہتھیار ہیں کہ جب چاہے تباہی کرسکتا ہے۔
ان کی ذہنی کیفیتوں کا اندازہ کرنا بھی اشد ضروری ہے پھر اس کے مطابق ہمیں اپنی پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی تاکہ یہ عذاب ٹل سکے معیشت کو سنبھالیں غربت دور کرنے کے اقدامات کریںکہ بھوک بھی کفر کے نزدیک کرڈالتی ہے اور آدمی دوسروںسے تو کیا خود اپنے آپ سے بدلہ لینے کے لیے تیار اور خود کشی پر آمادہ شخص دوسروں کو مارنے میں کوئی تردد محسوس نہیں کرتادہشت گردی ختم نہیں بلکہ معشوق کی زلف کی طرح دراز ہوتی جارہی ہے قوم سخت سراسیمگی کے عالم میں ہے اس کا قلع قمع حکمت اور طاقت سے کرنا ہو گاخدا افواج پاکستان کو کامیاب و کامران کرے تاکہ چارسدہ یونیورسٹی اور آرمی پبلک سکول پشاور جیسے واقعات کی تاریخ نہ دہرائی جاسکے۔ ملک کو دہشتگر دی اور کر پشن کے نا سوروں سے بچائے مخلص حکمران اور باکر دار لیڈ ر و جماعت کو متقدر بنائیں۔