تحریر : ممتاز حیدر چھبیس جنوری انیس سو پچاس میں بھارتی پارلیمنٹ نے برطانوی راج سے آزادی کے بعد آئین ہند کو حتمی شکل دے دی۔ یوں ہندوستان دنیا کے نقشے پر پہلی مرتبہ جمہوری ملک کے طور پر سامنے آیا۔ اس دن کوبھارت میں سرکاری سطح پر پورے جوش خروش سے یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتاہے جبکہ مقبوضہ جموں کشمیر اور پوری دنیا میں بسنے والے کشمیری اسے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ بھارت ایک طرف جمہوریت کا دعویٰ کرتا ہے لیکن دوسری جانب وہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق یعنی حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کرتا آرہا ہے۔ بھارتی جمہوریت کے پیروکاروں نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو صرف اس لئے شہید کیا کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں۔ نئی دلی کے حکمران بندوق کی نوک پر کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں اور ان حالات میں بھارت کا یوم جمہوریہ دراصل جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو طاقت کے بل پر دبانے کی بھارتی پالیسی نے دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا اسکا دعویٰ بے بنیاد ثابت کر دیا ہے۔ کشمیریوں کو بھارت یا اسکے یوم جمہوریہ سے کوئی عناد نہیں لیکن اس نے تمام جمہوری اصولوں کو بری طرح سے پامال کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر طاقت کے بل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ کشمیری 26 جنوری کو اپنی ہڑتال اور احتجاج کے ذریعے عالمی برادری کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ بھارت جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض ہے۔
کشمیریوں کی جانب سے ہر سال بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر کشمیری یوم سیاہ مناتے ہیں۔جس کا مقصد عالمی برادری کو باور کرانا ہے کہ بھارت کا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ مکمل طور پر گمراہ کن ہے کیونکہ وہ کشمیریوںکو انکا ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کررہا ہے۔ بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی اور مظاہرے کئے گئے۔ بھارت مخالف مظاہرے روکنے کیلئے تمام بڑے شہروں اور قصبوںمیں جگہ جگہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کئے گئے، مقبوضہ کشمیر کے اہم شہروں اور بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف احتجاج کیلئے سیاہ جھنڈے لہرائے۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران فرضی جھڑپ میں ایک نوجوان کو شہید کر دیا۔کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ضلع بانڈی پورہ یں پاکستانی جھنڈے لہرائے۔
امسال کشمیریوں کی طرف سے یوم سیاہ منانے کے ایک دن بعد ہی بھارتی وزیراعظم مودی کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں مزید فوج بھیجنے کی منظوری دے دی۔ سیکولر اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت نے آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے مزید فوج تعینات کرنے کی منظوری دی۔ 17 میں سے 5 انڈین ریزرو بٹالینز مقبوضہ کشمیر میں، 4 چھتیس گڑھ میں، 3 جھارکھنڈ میں، 3 اڑیسہ میں اور 2 بٹالینز مہاراشٹر میں تعینات کی جائیں گی۔ مقبوضہ کشمیر میں 5 بٹالینز کی تعیناتی کے لئے وادی کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کو 60 فیصد نوکریاں فراہم کی جائیں گی جنہیں کانسٹیبلز اور کلاس فور پر تعینات کیا جائے گا۔
Law
مقبوضہ کشمیر کے علاوہ دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کے لئے بھرتیاں سکیورٹی ریلیٹڈ ایکسپنڈیچر سکیم کے تحت کی جائیں گی۔ بھارت نے انڈین ریزرو بٹالینز کی سکیم کا قانون 1971ء میں نافذ کیا تھا جس کے تحت بھارت اب تک 153 بٹالینز کو مختلف علاقوں میں تعینات کر چکا ہے جن میں سے بڑی تعداد مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں تعینات ہے۔ کشمیر میں اس وقت بھی 7 لاکھ کے قریب بھارتی فوج تعینات ہے جو گزشتہ 60 برسوں سے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔دنیا بھر میں ہر سال پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے۔یکجہتی کشمیر ڈے سے چند دن قبل بھارتی فوج کی مزید تعیناتی سے اس سال مزید جوش و جذبے سے کشمیر ڈے منایا جائے گا۔جماعة الدعوة پاکستان مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے یکم فروری سے 5فروری تک یکجہتی کشمیر مہم چلائے گی۔تین اور چار فروری کو مختلف شہروں میں یکجہتی کشمیر سیمینارز منعقد کیے جائیں گے۔
پانچ فروری کو ملک بھر میں ضلعی ہیڈ کوارٹر پر کشمیر کارواں کا انعقاد کیا جائے گا۔کشمیریوں کی تحریک آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی ڈاکو منٹریز اور ترانے تیار کئے گئے ہیں۔سوشل میڈیا پر بھی بھرپور مہم چلائی جائے گی۔تمام شہروں کے چوکوں و چوراہوں میں کیمپ لگائے جائیں گے جبکہ گاڑیوں کے خصوصی فلوٹس تیار کئے جائیں گے۔حافظ محمد سعید کا کہنا ہے کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لئے انتہائی ناگزیر ہے اس کے بغیر پاکستان ہمیشہ خطرات سے دو چار رہا ہے۔ ہم مظلوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں آزادی ملنے تک ہر لحاظ سے ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے اور جاری رہے گی۔
مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے پاکستانی قوم 5فروی کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے منعقدہ پروگراموں میں بھر پور انداز سے شریک ہو’ تا کہ دنیا کو پیغام دیا جا سکے کہ پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کی پشت پر کھڑی ہے۔پاکستان کی سینٹ قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر نے دفتر خارجہ کو ہر چھ ماہ میں مسئلہ کشمیر پر بریفنگ کی ہدایت کردی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی میں سینٹ کو بھی نمائندگی کی سفارشات پیش کی گئی جبکہ کشمیر کی ریاستی دنوں کی تقریبات منعقد نہ کروانے پر وزیر امور کشمیر کی سرزنش کی گئی اور ہدایت کی گئی کہ چاروں صوبوں کے تعلیمی اداروں میں یوم یکجہتی کشمیر منا کر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر کشمیر سے متعلق 23 قراردادوں پر بحث کرنے کے لئے فارن آفس کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
Professor Sajid Mir
کمیٹی کااجلاس سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر امور کشمیر نے بریفنگ دی کہ انہوں نے کشمیر سے متعلق کئی دنوں کی تقریبات کی قومی سطح پر منایا جس پر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ابھی کشمیر سے متعلق کئی دن ہیں جن کو نہیں منایا جاتا پانچ فروری کو پاکستان کی سطح پر منایا جائے تاکہ پاکستان کے عوام کو مسئلہ سے آگاہی حاصل ہو وزیراعظم پاکستان نے کئی اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا لیکن فارن آفس نے اس پر کوئی فالو اپ نہیں دیا فارن آفس کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ ہر چھ ماہ بعد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہونیوالی پیش رفت پر بریفنگ دی جائے اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی جس کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن ہیں اس میں سینٹ کو بھی نمائندگی دی جائے اس سے کمیٹی کے وقار میں اضافہ ہوگا اور مسئلہ کشمیر پر اچھی طرح بحث ہوسکے گی۔
جب تک کشمیر کامسئلہ حل نہیں ہوتا امن قائم نہیں ہوسکتا آج ہمیں ہر چیز کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے لیکن پاکستان حکومت کوئی آواز نہیں اٹھا رہی مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردایں ہیں لیکن پاکستان کا کوئی بھی سفارتخانہ اس حوالے سے فعال کردار ادا نہیں کررہا ہے ۔ بھارتی افواج نے کشمیریوں کا جو قتل عام کیا وہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارت محض فوجی طاقت اور جبر کے بل پر جموں کشمیر پر قابض ہے۔
Indian Army in Kashmir
ایک جانب قتل عام کے یہ واقعات بھارتی جبر کا ثبوت ہیں اور دوسری جانب یہ واقعات کشمیریوں کی صبر و استقامت، آزادی کیلئے اْن کے جوش و جذبے اور قربانیاں دینے کے ولولے کے عکاس ہیں۔عالمی اداروں کی دوہری پالیسی بھی عیاں ہوتی ہے جنہوں نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر منافقانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کشمیری حریت رہنمائوں نے بھارت کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ جب تک بھارت کا ایک بھی سپاہی اس ریاست میں موجود ہے کشمیریوں کی آزادی کے لئے جدوجہد ہر قیمت پر اور ہر صورت میں جاری و ساری رہے گی۔