تحریر : عبدالرزاق گذشتہ کچھ عرصہ سے سپہ سالار پاک فوج جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا موضوع زیر بحث تھا۔ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اور پاک فوج کی ضرب عضب میں نمایاں کامیابی کے پیش نظر جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع ناگزیر ہے۔ انہوں نے جس خلوص اور مہارت سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کیا ہے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کاری ضرب لگائی ہے ان کی ریٹائرمنٹ سے اس مشن میں کامیابی کی رفتار مدھم پڑ سکتی ہے اور دوسری جانب ان تجزیہ کاروں کے ذہن میں سابق آرمی چیف کیانی صاحب کی مدت ملازمت میں توسیع کی نظیر بھی موجود تھی۔
لہذا اس معاملہ کو لے کر میڈیا میں بحث مباحثہ کا آغاز ہو چکا تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ بحث شدت اختیار کرتی جا رہی تھی اور اس طرح اس عمل کے طول پکڑنے سے پاک آرمی کے وقار کو ٹھیس پہنچنے کے قوی امکانات تھے ۔لہٰذا چشم بصیرت سے سرفراز سپہ سالار پاک فوج نے دس ماہ قبل ہی قیاس آرائیوں اور افواہوں کے غبارے سے ہوا نکال دی تاکہ کوئی بھی پاک آرمی پر انگلی نہ اٹھا سکے اور انہوں نے برملا اعلان کر دیا ہے کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع کے خواہشمند نہیں ہیں اور مقررہ وقت پر ریٹائر ہو جائیں گے۔
سولہ جون انیس سو چھپن کو کوئٹہ کے ایک معزز گھرانے میں جنم لینے والے راحیل شریف کے والد کا نام محمد شریف ہے۔ آپ کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شجاعت اور بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے انیس سو اکہتر کی جنگ میں د رجہ شہادت پر فائز ہو ئے اور یوں انہیں اس بے مثال قربانی پر نشان حیدر سے نوازا گیا۔عزیز بھٹی شہید جن کی شجاعت کی داستان بھی تاریخ کی کتاب میں درج ہے۔ آپ ان کے بھانجے ہیں۔ یوں جنرل راحیل درخشندہ حسب نسب سے وابستہ ہیں۔جنرل راحیل شریف ستائیس نومبر دو ہزار تیرہ کو آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہوئے۔آپ کو دو سنیئر جرنیلوں پر فوقیت دے کر آرمی چیف بنایا گیا اور پھر وقت نے ثابت کر دیا کہ یہ انتخاب کتنا درست تھا۔
Pakistan Army
راحیل شریف نے جب پاک فوج کی کمان سنبھالی تو امن و امان کے حوالے سے پاک وطن کی حالت نہایت مخدوش تھی ۔دہشت گرد ملک کے کونے کونے میں دندناتے پھر رہے تھے اور قوم معصوم اور بے گناہ ہم وطنوں کے لاشے اٹھااٹھا کے تھک چکی تھی۔پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا اور ہر آنیوالا دن دہشت گردی کی نئی لہر کو جنم دے رہا تھا۔ ان حالات میں نڈر،بہادر اور شجاع سراپا صدق دل و خلوص نیت سپاہ سالار پاک فوج جنرل راحیل شریف نے حکومت پاکستان کے تعاون اور معاونت سے دہشت گردوں کی سرکوبی کا تہیہ کیا اور اس عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضرب عضب آپریشن کا آغاز کیا جسے بعدازاں پوری قوم کی حمایت حاصل ہو گئی ۔جنرل راحیل کی سربراہی میں پاک فوج کے جری جوانوں نے دہشت گردوں کے خاتمہ کے لیے دن رات ایک کر دیا۔ پر عزم اور غیر متزلزل ارادہ سے ہم آہنگ پاک فوج نے مختصر عرصہ میں ہی دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی اور دہشت گردی کے واقعات میں ناقابل یقین حد تک کمی واقع ہو گئی۔
پاکستانی قوم نے کسی حد تک سکھ کا سانس لیا۔جنرل راحیل شریف نے جب سے پاک فوج کی کمان سنبھالی ہے ان کے ہر ہر قدم سے واضح دکھائی دیتا ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کا پختہ ارادہ کیے ہوئے ہیں۔اور وہ پاکستان کو ایک پر امن ،مستحکم اور خوشحال ملک بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
یہی سبب ہے کہ آج ان کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور وہ عالمی سطح پر ایک طاقت ور،بہادر اور ذہین سپاہ سالار کے طور پر معروف ہیں۔اب موجودہ ملکی منظر نامہ میں حالات کچھ ایسا رخ اختیار کرتے جا رہے تھے کہ جب رینجرز نے کرپٹ افراد کے گردگھیرا تنگ کیا اوردہشت گردوں کے سہولت کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کیا تو کچھ متاثرہ حلقوں نے آرمی چیف کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کی کوششیں شروع کر دیں اور آپ کی مدمت ملازمت کے ایشو کوخواہ مخواہ بے وقت موضوع بحث بنا کر ان کی عوامی مقبولیت و محبوبیت پر نقب لگانے کی کوشش کی چنانچہ ان حالات کو دیکھتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے بروقت اور دانشمندی سے سب پر واضح کر دیا کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہشمند نہیں ہیں اور وقت مقررہ پر ریٹائرمنٹ لے لیں گے۔
Army Chief General Raheel Sharif
آرمی چیف کے اس فیصلہ کو اندرون ملک اور بیرون ملک بڑی پزیرائی ملی ہے اور عوامی سطح پر آپ کی شان و شوکت اور قدرو منزلت آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگی ہے اور وہ دیوانگی کی حد تک پسندیدہ شخصیت کے روپ میں ابھر کر سامنے آئے ہیں۔پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے بھی ان کے اس عمل کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے اور ان سے متعلق تعریفی و توصیفی کلمات ادا کیے ہیں لیکن سب سے حیران کن امر یہ ہے کہ امریکی میڈیا بھی ان کے گیت گانے میں مگن ہے۔
امریکی اخبارات نے آرمی چیف کی دہشت گردی کے حوالے سے کی گئی کوششوں پر بھر پور خراج تحسین پیش کرتے ہوے اقرار کیا ہے کہ ان کی جدوجہد سے دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق پچاس فیصد سے بھی زیادہ دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا ہے اور اس کمی کاکریڈٹ امریکی میڈیا نے راحیل شریف کو دیاہے۔ایک معروف امریکی اخبا رنے لکھا ہے کہ دو ہزار چھ کے بعد دو ہزار پندرہ پاکستان میں سب سے محفوظ سال تھا۔
امریکی میڈیا نے برملا اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جنرل راحیل شریف نہ صرف پیشہ وارانہ امور میں مہارت رکھتے ہیں بلکہ ذہانت اور فطانت کے اعتبار سے بھی بے مثل ہیں۔وہ نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں بھی اپنی منفرد شخصیت کی بدولت معروف ہیں اور جب انہوں نے ان ممالک کے دورے کیے تو ان کی پذیرائی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک طاقت ور،معاملہ فہم اور دور اندیش جرنیل کی شہرت رکھتے ہیں۔
سوچنے کی بات ہے جس جرنیل کا بیرونی دنیا میں توقیری کا یہ مقام ہے تو وہ اپنی عوام میں کس قدر مقبول ہو گا۔ ایک خبر کے مظابق کراچی کے تاجروں نے آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی خبر پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے کیونکہ وہ ان کی سپاہ سالاری میں سکون کا سانس لے رہے ہیں اور انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ عنقریب وہ اپنے اس مطالبے کو منوانے کے لیے ایک ریلی بھی نکالیں گے۔ جنرل راحیل شریف کی مقبولیت کو دیکھتے ہوے قرین قیاس ہے کہ عوام کا پریشر حکومت پر ہو گا کہ جنرل راحیل شریف کو مدت ملازمت میں توسیع دی جائے اور پاکستان کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہو گا۔